مولود کعبہ کی شبِ شہادت میں دعا و مناجات اور آہ و نالہ کی گونج
اسلامی جمہوریہ ایران اور عراق سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں وصی رسول خدا، داماد حضرت مصطفیٰ، امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کے یوم شہادت کا غم انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔
عاشقان ولایت و امامت کے پروانے دوسری شب قدر اور مولائے متقیان کی شب شہادت کی مناسبت سے طبی اور حفظان صحت کے اصولوں کا خیال رکھتے ہوئے ایران کے سبھی چھوٹے بڑے شہروں کی مساجد اور امامبارگاہوں اور حرم ہائے اہلبیت کے اطراف میں جمع ہوئے اور پوری رات اپنے معبود کے حضور عبادت اور دعا و مناجات میں بسر کرنے کے ساتھ ساتھ مولی الموحدین امیر المومنین علی علیہ السلام کی مظلومانہ شہادت کی مناسبت سے عزاداری و سینہ زنی کی-
ایران کی فضا پوری رات اللہ کے حضور دعا و نیائش، دعائے جوشن کبیر، الغوث الغوث کی صداؤں اور مولائے کائنات کے سوگ میں یا علی مولا کی آوازوں سے گونجتی رہی- اس موقع پر علمائے کرام اور ذاکرین اہلبیت علیہم السلام نے شب قدر کی اہمیت و عظمت پر روشنی ڈالنے کے ساتھ ساتھ حضرت علی علیہ السلام کے فضائل و مناقب اور ان پر پڑنے والے مصائب کا بھی ذکر کیا-
اُدھر عراق سے بھی اطلاعات ہیں کہ مقدس شہر نجف اشرف کو وصی رسول کے یوم شہادت کے پیش نظر جمعرات کی شام سے ہی بند کر دیا گیا تھا اور مومنین طبی اور حفظان صحت کے ضابطوں کا خیال رکھتے ہوئے حرم علوی میں اکٹھا ہوئے اور شب قدر کے مخصوص اعمال انجام دینے کے ساتھ ساتھ انہوں نے مولا علی علیہ السلام کی مظلومانہ شہادت پر اشک بہائے۔
قابل ذکر ہے کہ سنہ چالیس ہجری میں ماہ رمضان کی انیس تاریخ کو ایک تکفیری عنصر نے زہر میں بجھی تلوار سے مسجد کوفہ میں محو نماز مولا علی کے سر مبارک پر ضرب لگائی اور اسکے دو روز کے بعد اکیس رمضان کو حضرت مصطفیٰ کے وصی جناب مرتضیٰ نے جام شہادت نوش کیا۔
احادیث کے مطابق ماہ رمضان کی انیس، اکیس اور تیئیسویں شب کو، شب قدر قرار دیا گیا ہے اور ان شبوں میں کروڑوں فرزندان توحید جاگ کر اللہ کے حضور دعا و مناجات اور راز و نیاز میں مصروف رہتے ہیں۔