نیویارک میں کورونا وائرس کی نئی قسم دریافت
کورونا وائرس کی اور ایک نئی قسم نیویارک میں دریافت ہوئی ہے جس سے حکام کی تشویش میں اضاہو ہو گیا ہے۔
حالیہ مہینوں کے دوران برطانیہ، جنوبی افریقہ، برازیل اور امریکا میں کورونا وائرس کی نئی اقسام سامنے آئی ہیں۔
2 تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا ہے کہ امریکی شہر نیویارک میں بھی کورونا وائرس کی ایک نئی قسم کا انکشاف ہوا ہے جو بہت تیزی سے وہاں پھیل رہی ہے اور اس میں ایسی میوٹیشن ہوئی ہے جو ویکسینز کی افادیت کو کمزور کرسکتی ہے۔
اس نئی قسم کو بی- 1526 کا نام دیا گیا ہے اور اس کے نمونے پہلی بار نومبر 2020 میں سامنے آئے تھے اور ہر 4 میں سے ایک وائرل سیکونس میں اسے دیکھا گیا تھا۔
امریکا میں پہلے ہی برطانیہ میں دریافت ہونے والی زیادہ متعدی قسم تیزی سے پھیل رہی ہے جس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ مارچ کے آخر تک وہ امریکا میں سب سے زیادہ عام قسم ہوگی۔
پہلی تحقیق کالٹیک نامی ادارے کی تھی جس میں بی- 1526 کے میوٹیشنز کے لیے لاکھوں وائرل جینیاتی سیکونسز کا تجزیہ کیا گیا۔
محققین نے کورونا وائرس کی 2 اقسام کو دیکھا جن میں سے ایک میں ای- 484 کے میوٹیشن موجود تھی جو جنوبی افریقہ اور برازیل میں دریافت اقسام میں بھی دیکھی گئی تھی، جس سے وائرس کو جزوی طور پر ویکسینز کے خلاف مدافعت کی صلاحیت ملتی ہے۔
دوسری قسم میں ایک میوٹیشن این 477 این موجود تھی جو انسانی خلیات کو جکڑنے کی وائرس کی صلاحیت پر اثرانداز ہوتی ہے۔
فروری کے وسط میں یہ دونوں 27 فیصد وائرل سیکونسز میں اکٹھی دیکھی گئیں یعنی بی 1526 میں یہ دونوں میوٹیشنز یکجا ہوگئیں۔
جن مریضوں میں وائرس کی یہ قسم تھی ان کی اوسط عمر 6 سال سے زائد تھی اور ان کے ہسپتال میں داخلے کا امکان زیادہ دریافت کیا گیا۔
محقین نے دریافت کیا کہ اس قسم کے کیسز نیویارک کے مختلف علاقوں میں پھیل رہے ہیں اور یہ کوئی سنگل لہر نہیں۔
تحقیقی ٹیم برطانیہ میں دریافت ہونے والی قسم کے 6، برازیل میں دریافت ہونے والی قسم کے 2 اور جنوبی افریقہ میں دریافت قسم کے ایک کیس کو شناخت کیا۔
برازیل اور جنوبی افریقہ کی اقسام کے کیسز اس سے قبل نیویارک میں رپورٹ نہیں ہوئے تھے۔