Aug ۰۲, ۲۰۲۲ ۱۱:۵۵ Asia/Tehran
  • انسانی دماغ کو اپ لوڈ کرنا کب ممکن ہوگا؟

دماغی اپ لوڈ ایک ایسا خیال ہے جو آپ کے دماغ کو ڈیجیٹائز کر سکتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے، انسان کا دماغ موت کے بعد ہمیشہ کمپیوٹر میں ہی رہے گا۔ لیکن یہ خیال کتنا حقیقت پسندانہ ہے؟

کون ہمیشہ زندہ رہنا چاہتا ہے؟سب سے پہلے ہمیں اس سوال کا جواب دینا ہوگا کہ کوئی ایسا کام کیوں کرنا چاہے گا؟ اس سوال کے جواب میں ہمیں یہ کہنا ضروری ہے کہ بہت سے لوگ موت کے بعد بھی زندہ رہنا چاہتے ہیں۔ نسبتاً خود غرضانہ اسباب کے علاوہ، اس قسم کی ٹیکنالوجی کے لیے کچھ دلچسپ ممکنہ استعمال ہیں

مثال کے طور پر، انتہائی ذہین لوگوں کے دماغوں کو محفوظ رکھ کر، ہم ان کے شاندار خیالات سے ہمیشہ کے لیے مستفید ہو سکتے ہیں۔ یا سائنس دان انسانی دماغ کو خلا میں بھیج سکتے ہیں اور خلابازوں کے جسموں کو زندہ رکھنے کی فکر نہیں کرنی پڑے گی۔ یہ خیالات دماغی اپ لوڈ ٹیکنالوجی کی صلاحیت کا صرف ایک حصہ ہے اور اسی وجہ سے اس مسئلے کے حوالے سے فی الحال سنجیدہ اور وسیع تحقیق جاری ہے۔تاہم، صرف اس وجہ سے کہ آپ کے پاس کسی مسئلے کو حل کرنے کی طاقت اور پیسہ ہے اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ ڈیجیٹل لافانی حاصل کر سکتے ہیں۔ کیونکہ اس میدان میں شدید رکاوٹیں ہیں۔

پہلا مسئلہ: دماغ کیا ہے؟اگرچہ ہم سب انسانوں کے پاس دماغ اور خیالات ہوتے ہیں، لیکن ہم اس بارے میں زیادہ نہیں جانتے کہ دماغ کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتا ہے۔ ہم نے اس بارے میں بہت کچھ سیکھا ہے کہ انسانی نفسیات کیسے کام کرتی ہے، نیوران کیسے کام کرتے ہیں، اور دماغ کے مخصوص ڈھانچے کیسے کام کرتے ہیں، یا کم از کم وہ کیا کرتے ہیں۔ ان تمام معلومات کے باوجود ہمیں نہیں معلوم کہ دماغ کیسے کام کرتا ہے۔

دوسرا مسئلہ: ہمیں زیادہ طاقتور کمپیوٹرز کی ضرورت ہے۔دماغی اپ لوڈ میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے ہمیں بہت زیادہ کمپیوٹنگ پاور کی ضرورت ہے۔ لیکن مطلوبہ طاقت کی حد اس بات پر منحصر ہے کہ ہم کس چیز کی شبیہ بناناچاہتے ہیں۔ مثال کے طور پر، یہ طے کیا جا سکتا ہے کہ دماغ کے ایک بڑے حصے کو کلون کرنے کی ضرورت نہیں ہے، لیکن دوسری طرف، انفرادی خلیات کو کلون کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ ان دونوں حدود کے درمیان درکار کمپیوٹنگ پاور میں ایک بڑا خلا ہے، لیکن کم سطح پر بھی، کمپیوٹنگ کی ضروریات اہم ہیں۔

تیسرا مسئلہ: دماغ کی سکیننگ کے طریقوں کو بہتر کرنا ضروری ہے۔دماغ کو ڈیجیٹائز کرنے کا مطلب ہے اس کے تمام حصوں کو اسکین کرنا۔ لیکن بہت تفصیلی اسکین کے لیے دماغ کو بہت باریک ٹکڑوں میں تقسیم کیا جانا چاہیے جو کہ دماغ کے مالک کے لیے یقیناً اچھی خبر نہیں ہے۔ اس کے ساتھ بھی ضروری نہیں کہ اپ لوڈ کرنے کے لیے دماغ کا زیادہ درست اسکین حاصل کیا جائے۔ اگر دماغ کو اپ لوڈ کرنے کے لیے دماغ کی حیاتیاتی ساخت ضروری ہے، تو ہماری ساخت کو اسکین کرنے اور ان تک رسائی حاصل کرنے کی صلاحیت میں بہت زیادہ اضافہ ہونا چاہیے۔

دماغی اپ لوڈ کب حقیقت بنے گا؟ان مسائل کے پیش نظر، دماغی اپ لوڈ کے لیے ٹائم لائن کا تعین کرنا ناممکن ہے۔ ذہن کو اپ لوڈ کرنا شاید کبھی ممکن نہ ہو اور شاید اگلے ہی سال اس میدان میں حیرت انگیز ترقی ہو جائے۔ اب بھی، کچھ مصنوعی ذہانت کے نظام، آدمی کے رویے اور آوازوں کی نقل کر سکتے ہیں۔ اگرچہ یہ اقدامات بہت پرکشش ہیں، لیکن یہ دماغ کو اپ لوڈ کرنے کی برابری نہیں کر سکتے ہیں۔

ٹیگس