مثبت سوچ اپنانے سے دمہ کی شدت میں کمی ممکن: طبی تحقیق
اگر آپ دمہ جیسے تکلیف دہ مرض کی شدت میں کمی لانا چاہتے ہیں تو مثبت طرز فکر کو اپنانے کی کوشش کریں۔
سحر نیوز/صحت: دمہ کی شدت میں کمی کے لیے مثبت طرزِ فکر کو زندگی کا حصہ بنائیں۔ یہ بات اٹلی میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
کیتھولک یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ دمہ کے مریض کی مثبت یا مایوس سوچ مرض کی علامات پر اثرانداز ہوتی ہے۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ جو مریض توقع کرتے ہیں کہ ان کا دمہ اور صحت بدتر ہو جائے گی، انہیں وقت گزرنے کے ساتھ علامات کی سنگین شدت کا سامنا ہوتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ منفی طرز فکر سے پھیپھڑوں کے حقیقی افعال میں نمایاں کمی آتی ہے۔

اس کے مقابلے میں مثبت سوچ رکھنے والے میں دمہ کا مرض سست روی سے بڑھتا ہے۔
اس تحقیق میں ایسے 310 افراد کو شامل کیا گیا تھا جن میں دمہ کی تشخیص کو کم از کم 6 ماہ گزر چکے تھے۔
ان افراد سے سوالنامے بھروائے گئے تاکہ عندیہ مل سکے کہ وہ دمہ کے حوالے سے کیا احساسات رکھتے ہیں اور مستقبل کے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔
ان افراد کے پھیپھڑوں کے افعال کے ٹیسٹ کئی بار کیے گئے اور علامات کے چارٹس بھی بھروائے گئے۔

محققین نے دریافت کیا کہ منفی توقعات رکھنے والے افراد کی علامات کی شدت بدتر ہوگئی جبکہ پھیپھڑوں کے افعال بھی گھٹ گئے۔
انہوں نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ آپ کی سوچ دمہ کے مرض پر اثر انداز ہوتی ہے کیونکہ منفی سوچ کے ساتھ آپ ادویات کا استعمال بھی مناسب طریقے سے نہیں کرتے یا ڈاکٹروں کے مشوروں کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مثبت سوچ سے حالت بہتر ہوتی ہے جبکہ منفی سوچ سے علامات کی شدت بدترین ہو جاتی ہے۔
محققین کے مطابق نتائج کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ آخر مریض کی سوچ مرض کی شدت پر کیوں اثر انداز ہوتی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل Health Expectations میں شائع ہوئے۔