دماغ اور معدے کا حیران کن راز—سائنس کی نئی دریافت
سائنسدانوں نے دماغ اور معدے کے درمیان رابطے کے حوالے سے ایک بڑی پیشرفت کی ہے۔
سحر نیوز/صحت: درحقیقت اس پیشرفت سے ماہرین کو دماغ اور معدے کے درمیان تعلق کے بارے میں دوبارہ سوچنا ہوگا۔
امریکا کے ڈیوک یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کی تحقیق میں ایک ایسا نیا نظام دریافت کیا گیا جس کے ذریعے دماغ رئیل ٹائم میں معدے میں موجود جرثوموں کے سگنل پر ردعمل ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے اس نظام کو نیورو بائیوٹک سنس کا نام دیا ہے۔
تحقیق کے مطابق یہ نظام نیورو پوڈز کے وسط میں ہوتا ہے جو ایسے خلیات ہیں جو colon میں پائے جاتے ہیں۔
یہ خلیات ایک پروٹین کو شناخت کرکے دماغ کی جانب برق رفتار پیغامات بھیجتے ہیں جس سے کھانے کی اشتہا کی روک تھام میں مدد ملتی ہے۔
مگر یہ تو بس آغاز ہے اور تحقیقی ٹیم کا ماننا ہے کہ نیورو بائیوٹک سنس ممکنہ طور پر ایسا پلیٹ فارم ہے جو یہ سمجھتا ہے کہ معدہ کیسے جرثوموں کو شناخت کرتا ہے جبکہ غذائی عادات سے لے کر مزاج تک سب پر اثر انداز ہوتا ہے اور کس طرح دماغ جواب میں جرثوموں کو ترتیب دیتا ہے۔
محققین کے مطابق ہم یہ جاننا چاہتے تھے کہ جسم رئیل ٹائم میں جرثوموں کے افعال کو محسوس کرتا ہے یا نہیں، یعنی دماغ کس طرح اس رویے کے بارے میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔
تحقیق کے مطابق اس حوالے سے بنیادی کردار flagellin نامی پروٹین ادا کرتا ہے جو کہ معدے میں موجود ایک بیکٹیریا flagella میں موجود ہوتا ہے۔
جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو معدے میں موجود کچھ بیکٹیریا اس پروٹین کو خارج کرتے ہیں، نیورو پوڈز ان کو دیکھ کر ایک ریسیپٹر ٹی ایل آر 5 کی مدد سے دماغ اور معدے کے درمیان رابطے میں مدد فراہم والے اعصاب کے ذریعے پیغامات بھیجنا شروع کرتا ہے۔
تحقیق کے مطابق یہ پروٹین کھانے کی اشتہا دبانے والے سگنل دماغ کی جانب بھیجتا ہے جس سے جرثوموں کے براہ راست اثرات کا عندیہ ملتا ہے۔
محقین نے اس کی آزمائش رات بھر کے بھوکے چوہوں پر کی جن کے colon میں براہ راست اس پروٹین کی معمولی مقدار کو شامل کیا گیا، جس کے بعد کھانا دیا گیا تو ان چوہوں نے کم کھانا کھایا۔
البتہ جن چوہوں میں ٹی ایل آر 5 ریسیپٹر موجود نہیں تھا، ان پر یہ تجربہ کیا گیا تو کوئی فرق دیکھنے میں نہیں آیا۔
یعنی ان چوہوں نے معمول کے مطابق یا اس سے زیادہ کھایا اور جسمانی وزن میں اضافہ ہوا۔
تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ flagellin کی جانب سے پیٹ بھرنے کا پیغام ٹی ایل آر 5 کے ذریعے بھجا جاتا ہے جس سے معدہ دماغ یہ بتاتا ہے کہ اب کھانا روک دینا چاہیے۔
اس ریسیپٹر کے بغیر یہ پیغام دماغ تک نہیں پہنچ پاتا۔
محققین نے بتایا کہ مستقبل میں ہم یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ مخصوص غذاؤں سے معدے میں موجود جرثوموں میں کس حد تک تبدیلیاں آتی ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل نیچر میں شائع ہوئے۔