سات برس بعد سفارت خانہ اور قونصل خانہ کھولنے پر بات چیت کے لیے سعودی عرب کا ایک سفارتی وفد ایران پہنچ گیا ہے۔
پاکستانی کی وفاقی حکومت کی اتحادی جماعت جمعیت علمائے اسلام ف اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ پی ڈیم ایم کے سربراہ نے ایران اور سعودی عرب کے مابین سفارتی تعلقات کی بحالی کو علاقائی امن و استحکام کے ارتقا اور عالم اسلام کی دلگرمی کے لئے اہم قرار دیا ہے۔
ایران اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ نے ٹیلی فونک رابطے میں آنے والے دنوں میں ملاقات پر اتفاق کر لیا ہے۔
عراق میں ایرانی سفارت خانے کی طرف سے دی گئی دعوتِ افطار میں سعودی عرب، شام اور ایران کے سفرا کی ملاقات ہوئی ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اور سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے گزشتہ ہفتے کے دوران دوسری بار ایک دوسرے سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔
سعودی عرب کے بادشاہ نے ایران کے صدر کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان معاہدے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ریاض کے دورے کی دعوت دی ہے۔
سعودی تجزیہ نگاروں نے ایران - سعودی عرب معاہدے کو ناکام بنانے کے لیے امریکی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ، ریاض کے فیصلوں کو تبدیل نہیں کرسکتا اور اسے اس معاہدے کا احترام کرنا چاہیے۔
سعودی عرب کے انٹیلی جنس ادارے کے سابق سربراہ نے بتایا ہے کہ امریکہ، ایران - سعودی عرب مذاکرات میں مخلص ثالث نہیں بن سکتا۔
نیوز ویک میگزین نے اپنے شمارے میں لکھا ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان گزشتہ ہفتے ہونے والے معاہدے کے بارے میں جو بات واقعی قابل ذکر تھی وہ یہ ہے کہ خطے میں فیصلہ کن طاقت کے طور پر امریکہ کا کردار ختم ہو گیا ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم نے تہران ریاض معاہدے کو ایک تاریخی معاہدہ قرار دیتے ہوئے اُسے علاقے اور مسلم امت کے لئے فوائد کا حامل قرار دیا ہے۔