Nov ۰۴, ۲۰۱۵ ۰۹:۵۹ Asia/Tehran
  • روس کے وزیر دفاع سرگئی شائیگوف
    روس کے وزیر دفاع سرگئی شائیگوف

روس کے وزیر دفاع سرگئی شائیگوف نے امریکی جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک ہر خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

منگل کے روز ماسکو میں وزارت دفاع کے اعلی افسران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے روس کے وزیر دفاع سرگئی شائيگوف نے کہا کہ حالیہ فوجی مشقوں کے جائزے سے جس کے دوران، ملک کی نیوکلیئر فورس نے بیلسٹک اور کروز میزائلوں کے تجربات کیے ہیں، پتہ چلتا ہے کہ روس کی جوہری توانائیاں اپنی اعلی ترین حربی سطح پر پہنچ گئی ہیں۔

یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ امریکی جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل مارک میلی نے واشنگٹن میں ڈیفینس ون نامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے روس کو امریکہ کے مقابلے میں جارح اور مہم جو ملک قرار دیا تھا۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی تھی کہ روس کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کا معاملہ امریکہ کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ جنرل مارک میلی نے یہ بھی کہا تھا کہ روس دنیا کا وہ واحد ملک ہے جس کے پاس امریکہ کو نابود کرنے کی لازمی ایٹمی صلاحیت موجود ہے اور یہی وجہ ہے کہ ماسکو واشنگٹن کے لیے ایک محسوس خطرہ شمار ہوتا ہے۔

امریکہ کے اعلی ترین فوجی عہدیدار کا یہ بیان روس کی جانب سے اب تک کی سب سے بڑی میزائيل مشقوں کے بعد سامنے آيا ہے۔ روسی فوج نے جمعہ تیس اکتوبر کو ملک کے مختلف علاقوں میں قائم میزائل اڈوں میں میزائیل مشقیں انجام دی تھیں۔ ان مشقوں میں جو میزائل استعمال کیے گئے وہ بیلسٹک اور کروز قسم کے میزائيل تھے۔

روس کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ ان مشقوں میں زمین، فضا اور سمندر سے مختلف میزائل طے شدہ اہداف کی جانب فائر کیے گئے۔ روسی بحریہ نے بھی ان مشقوں کے دوران بیرنٹس سی اور آختس سی کے علاقے میں تعینات آبدوزوں کے ذریعے متعدد بین البراعظمی بیلسٹک میزائل فائر کیے ۔ اس کے علاوہ پلیسٹسک نامی روسی اڈے سے ایک بین البراعظمی بیلسٹک میزائل توپول بھی فائرکیا گیا۔ ان مشقوں کے دوران روس کے اسٹریٹیجک بمبار طیاروں، ٹی یو ایک سو ساٹھ نے، جزیرہ نمائے کامچاتکا کے قریب کومی اور کورا نامی علاقوں میں طے شدہ اہداف کو کروز میزائیلوں سے نشانہ بنا کر تباہ کردیا۔

ان مشقوں کا مقصد مغرب کے مقابلے میں روس کی اسٹریٹیجک جوہری طاقت کا مظاہرہ کرنا تھا کہ جس کے دوران آبدوزوں اور زمین دوز میزائيل اڈوں سے بین البراعظمی میزائل چلانے کا تجربہ کیا گیا۔ اسٹریٹیجک ایٹمی ہتھیاروں خاص طور سے ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے بیلسٹک اور کروز میزائلوں کی جدید کاری روس کی دفاعی ترجیحات میں سر فہرست ہے اور اس پر کئی برس سے عمل کیا جارہا ہے۔

روس کے صدر ولادی میر پوتن کے مطابق ہمارے ایٹمی ہتھیار، روس کی ارضی سالمیت اور اقتدار اعلی کے تحفظ کی سب سے اہم ترین ضمانت کے طور پر،علاقائی اور عالمی سطح پر طاقت کے توازن میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔

مئی دوہزار پندرہ کے اوائل میں صدر ولادی میر پوتن کے حکم سے ممکنہ اہداف پر فرضی ایٹمی حملہ بھی کیا گيا تھا جس کا مقصد ٹھوس خطرات کے سامنے آنے کی صورت میں ایٹمی طاقت کے استعمال کے حوالے سے روس کی صلاحیت اور تیاریوں کا مظاہرہ کرنا تھا۔

ٹیگس