میانمار میں پچیس سال کے بعد عام انتخابات کا انعقاد
Nov ۰۸, ۲۰۱۵ ۱۳:۲۶ Asia/Tehran
میانمار کے عوام پچیس سال کے بعد عام انتخابات میں ووٹ ڈال رہے ہیں۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی پارٹی کی سربراہ آنگ سان سوچی نے اتوار کے روز یانگون میں اپنا ووٹ ڈالا۔ اپنے مرحوم شوہر کی غیرملکی شہریت ہونے کی بنا پر آئین کے مطابق و ہ ملک کی صدر نہیں بن سکتیں۔توقع کی جا رہی ہے کہ آنگ سان سوچی کی جماعت انتخابات میں کافی نشستیں جیت لے گی۔ ان کی جماعت ان انتخابات میں اکثریت حاصل کرنا چاہتی ہے تو اس کے لیے پارلیمنٹ کی سڑسٹھ فیصد نشستیں حاصل کرنا ضروری ہے۔
میانمار کی نوے سیاسی جماعتوں کے چھے ہزار سے زائد امیدوار چھے سو چونسٹھ پارلیمانی نشستوں کے لیے آپس میں مقابلہ کر رہے ہیں۔ پارلیمنٹ کی پچیس فیصد نشستیں فوج کے نمائندوں کے لیے مختص ہیں جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ جیتنے والی جماعت کے ساتھ اتحاد کریں گے۔
میانمار کے تقریبا تین کروڑ افراد ان انتحابات میں ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں اور پیر تک انتخابات کے نتائج سامنے آنے کی توقع ہے۔ میانمار کے ساٹھ لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان ووٹ دینے کے حق سے محروم ہیں اور آنگ سان سوچی کی جماعت سمیت میانمار کی کسی بھی جماعت نے کسی مسلمان کو ٹکٹ نہیں دیا ہے۔