برونڈی: فوج کے مراکز پر حملوں میں ستّاسی افراد ہلاک
برونڈی کی فوج کے تین مراکز پر ایک ہی وقت میں کئے جانے والے حملوں میں کم از کم ستاسی افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق برونڈی کی فوج کے ترجمان کرنل گرسپراڈ براٹوزا نے کہا ہے کہ برونڈی کے صدر پیرا نکورونزیزا کے تیسری مرتبہ صدر بننے سے متعلق سیاسی جماعتوں کے درمیان پائے جانے والے اختلاف میں شدت پیدا ہونے کے بعد تقریبا ڈیڑھ سو مسلح افراد نے ایک ہی وقت میں فوج کے تین مراکز پر حملے کر دیئے۔ ان حملوں میں ستاسی افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
برونڈی کی فوج کے مراکز پر ہونے والے حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں آٹھ سیکورٹی اہلکار، چار فوجی اور چار پولیس اہلکار شامل ہیں جبکہ اکہتر حملہ آور بھی ان حملوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔
برونڈی کی فوج کے ترجمان نے پینتالیس حملہ آوروں کی گرفتاریوں کی خبر بھی دی ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ برونڈی کے دارالحکومت بوجمبورا میں شدید خوف و ہراس کا سماں ہے، لوگ ڈر کے مارے گھروں سے باہر نہیں نکل رہے ہیں اور سڑکوں پر صرف سیکورٹی فورسز کے اہلکار دکھائی دیتے ہیں۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ برونڈی میں جاری سیاسی بحران کے باعث اپریل سے اب تک تین سو سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اپریل سنہ دو ہزار پندرہ میں تیسری مرتبہ اقتدار اپنے ہاتھ میں لینے پر مبنی برونڈی کے صدر پیرا نکورونزیزا کی کوشش کے بعد اس ملک میں تشدد پھوٹ پڑا ۔ تشدد میں شدت پیدا ہونے کی تشویش کی بنا پر دو لاکھ افراد اپنے گھر بار چھوڑ کر ہمسایہ ممالک میں پناہ لے چکے ہیں۔