Dec ۱۵, ۲۰۱۵ ۱۵:۴۳ Asia/Tehran
  • یورپی یونین کا امریکی ایوان نمائندگان میں ایران مخالف بل پر انتباہ
    یورپی یونین کا امریکی ایوان نمائندگان میں ایران مخالف بل پر انتباہ

یورپی یونین کے نمائندے ڈیوڈ اوسلوان نے امریکہ میں متعین دیگر اٹھائیس یورپی ملکوں کے سفیروں کے ساتھ مل کر ، ایک کھلا خط تحریر کیا ہے جس میں امریکی ایوان نمائندگان میں منظور کردہ ایران مخالف بل کے بارے میں سخت خبردار کیا گیا ہے۔

برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی، اسپین اور یورپی یونین کے دیگر ممالک کے سفیروں نے اپنے مشترکہ خط میں ایران جانے والے مسافروں پر پابندیاں عائد کیے جانے کے بارے میں امریکی ایوان نمائندگا ن کے بل کو غیر تعمیری ، نامناسب اور غیر مصنفانہ قرار دیا ہے۔

امریکی ایوان نمائندگا ن نے منگل کے روز ایک بل کی منظوری دی ہے جس کے تحت مارچ دوہزار گیارہ کے بعد سے ایران، عراق، شام اور سوڈان کاسفر کرنے والے لوگوں کو امریکہ واپسی کے لیے دوبارہ ویزہ حاصل کرنا ہوگا۔

بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کیے جانے والے اس بل کی امریکی ایوان نمائندگا ن کے صرف انیس ارکان نے مخالفت کی۔

یہ بل اب صدر باراک اوباما کے دستخط کے لیے ان کے دفتر بجھوا دیا گیا ہے۔

اس بل کے خلاف کھلے خط پر دستخط کرنے والوں نے واضح کیا ہے کہ امریکی ایوان نمائندگان کے اس بل سے ایران، عراق ، شام، سوڈان اور یورپی یونین کی دہری شہریت رکھنے والے لوگ براہ راست متاثر ہوں گے، جبکہ ہر سال امریکہ کا سفر کرنے والے تیرہ ملین یورپی شہریوں کو بھی اس بل کے تحت عائد کی جانے والی پابندیوں سے نقصان پہنچے گا۔

یورپی یونین اور یورپی سفیروں کے مشترکہ خط میں یہ بات زور دیکر کہی گئی ہے کہ اس بل سے نہ صرف یہ کہ امریکی سیکورٹی میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا بلکہ بحر اقیانوس کے دونوں جانب آباد ملکوں کی معیشت بری طرح متاثر ہوگی۔

قابل ذکر ہے کہ امریکی ایوان نمائندگان کے منظور کردہ بل کی امریکہ کی سول سوسائٹی کی جانب سے بھی زبردست مخالفت کی جا رہی ہے۔

برطانوی اخبار گارڈین نے اپنی ایک رپور ٹ میں کہا ہے کہ اس بل میں دوسروں سے زیادہ ایرانیوں کو ہدف بنایا گیا ہے جن میں نہ تو انتہا پسندانہ نظریات کبھی پائے گئے ہیں اور نہ ہی وہ دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔

گارڈین کے مطابق ، امریکہ میں پیدا ہونے والا ایک انتہا پسند پاکستانی نژاد امریکی شہری سعودی عرب جاتا ہے اور وہابی نظریات کی بھٹی میں انتہا پسندی میں کندن بننے والی اپنی ہم وطن سے شادی کرکے امریکہ واپس آجاتا ہے۔ اوریہ جوڑا کرسمس کے جشن میں شریک چودہ افراد کو قتل کر دیتا ہے۔

روزنامہ گاریڈین کی اس رپورٹ سے ثابت ہوتا ہے کہ انتہا پسندی اور دہشتگردی کی بھٹی اور کارخانہ سعودی عرب میں ہے اور وہیں سے پوری دنیا میں انتہا پسندی اور دہشت گردی پھیلائی جاتی ہے۔

روز نامہ گارڈین آگے چل کر لکھتا ہے کہ اب آپ خود ہی اندازہ لگائیں کہ اس نفرت انگیز اور گھناؤنے فعل کی سزا کسے دی جا رہی ہے؟ امریکی نژاد ایرانیوں کو کہ جنہوں نے کبھی انتہاپسندانہ آئیڈیالوجی کو قبول نہیں کیا اور جہاں تک ہمارے علم میں ہے، دنیا بھر میں رونما ہونے والے دہشت گردی کے کسی بھی واقعے میں کوئی ایرانی ملوث نہیں ہے۔

ٹیگس