سلامتی کونسل میں بحران شام کے سیاسی حل کے بارے میں قرارداد کی متفقہ منظوری
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بحران شام کے سیاسی حل کی غرض سے پیش کی جانے والی قرارداد کو مکمل اتفاق رائے سے منظور کر لیا ہے۔
امریکی وزیرخارجہ جان کیری کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں سلامتی کونسل کے تمام کے تمام پندرہ ارکان نے بحران شام کے سیاسی حل کی غرض سے پیش کی جانے والی قرارداد کے حق میں ووٹ دیئے۔
اس قرارداد کا مقصد بحران کے سیاسی حل کے لیے نقشہ راہ تیار کرنا ہے۔
یہ قرارداد اس بیان کے مطابق تیار کی گئی ہے جو دو ہفتے قبل ویانا میں شام کے بحران کے سیاسی حل کے بارے میں ہونے والے اجلاس کے بعد جاری کیا گیا تھا۔
اس قرارداد کے تحت حکومت اور شام مخالفین کے نمائندے کم سے کمر عرصے میں ایک دوسرے کے ساتھ براہ راست مذاکرات شروع کریں گے۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے شام کے بارے میں نئی قرارداد کو بحران شام کے حل کے حوالے سے ایران کی پیش کردہ تجاویز کے انتہائی مشابہ قرار دیا ہے۔
قرارداد کی منظوری کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران نے تقریبا ایک سال پہلے امن تجاویز پیش کی تھیں جن میں آئین میں ترمیم کے بعد، قومی حکومت کے قیام اور پھرانتخابات کرانے کی تجاویز شامل تھیں اور یہ قرارداد اس کے بہت قریب ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ چار سال پہلے کہی گئی باتوں کو عملی شکل میں ڈھالا جائے۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ شام کے صدر بشار اسد نے بھی اس بات سے اتفاق کر لیا ہے کہ وہ بھی ان سیاسی اور آئینی تبدیلیوں اور انتخابی عمل میں حصہ لیں گے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ صدر بشار اسد کو ہٹانے کی شرط جنگ کے طویل ہونے کا باعث بنی ہے اور مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
انہون نے کہا کہ ضروری تھا کہ اس معاملے کو نظر انداز کردیا جائے۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس قرارداد میں جنگ بندی کا عمل بھی شامل ہے۔
ادھر اقوام متحدہ میں شام کے مستقل نمائندے بشار جعفری نے قرارداد کی منظوری کے بعد سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت چاہتی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ عالمی قوانین کے دائرے میں ہونی چاہیے اور اس کے لیے شام کی صورتحال کا حقیقی جائزہ لیا جانا ضروری ہے۔ بشار جعفری کا کہنا تھا کہ ان کا ملک خود کو بحران کے خاتمے اور ہر ایسے سیاسی عمل کا پابند سمجھتا ہے جس کی شامی عوام حمایت کرتے ہوں۔
اقوام متحدہ میں شام کے مستقل نمائندے نے کہا کہ ہم ، خیالی اتحادوں کے مخالف ہیں، جنہیں دہشت گردوں کے حامیوں نے بنایا ہے اور شام کے حصے بخرے کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خطرات کا عملی شکل میں مقابلہ کرنا ہو گا ، ان کا کہنا تھا کہ شام کی حکومت دہشت گردوں کے خلاف جنگ کر رہی ہے اور دہشت گردی کے خاتمے تک جنگ جاری رکھے گی۔
روس کے وزیر خارجہ نے بھی قرار داد کی منظوری کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنے کا حق صرف شامی عوام کو حاصل ہے۔ روسی وزیرخارجہ سرگئی لاؤروف نے کہا کہ یہ قرارداد اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق تیار کی گئی ہے اور اس کا مقصد داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے مالی ذرائع کو کنٹرول کرنا ہے اور تیل کی غیر قانونی تجارت بند کر کے دہشت گردوں کے مالی ذرائع کو ختم کیا جاسکتا ہے۔
سرگئی لاؤ روف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کوئی وقفہ نہیں آنا چاہیے۔ اچھے اور برے دہشت گردوں کی تقسیم بھی ختم ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس قرارداد میں شامی عوام کے لیے انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ سلامتی کونسل نے ایک بار پھر شام کے اقتدار اعلی کے احترام پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعاون کے عمل میں غیر ضروری بیان بازی سے گریز کریں اور نسلی منافرت کو ہوا دینے کے بجائے، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور بحران کے سیاسی حل کے فکر کریں ۔