Dec ۱۹, ۲۰۱۵ ۱۷:۳۳ Asia/Tehran
  • نورڈ اسٹریم ٹو پائپ لائن یورپی یونین میں تنازعہ کا باعث بن گئی
    نورڈ اسٹریم ٹو پائپ لائن یورپی یونین میں تنازعہ کا باعث بن گئی

نورڈ اسٹریم ٹو کے نام سے مشہور روس جرمنی گیس پائپ لائن کا معاملہ یورپی یوین میں زبردست تنازعے کا سبب بن گیا ہے۔

جمعہ کے روز یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں روس جرمنی گیس پائپ لائن منصوبے پر زبردست بحث ہوئی۔

یورپی یونین کے بہت سے ارکان نے اس منصوبے کی مخالفت کی اور یورپی رہنماؤں کو اس بات پر مجبور کیا کہ وہ توانائی کے میدان میں خودکفیل ہونے پر تاکید کریں۔

اطالوی وزیر خارجہ میتھیو رنتسی نے نورڈ اسٹریم گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے جرمن چانسلر اینجلا مرکل پر کڑی نکتہ چینی کی۔

یورپی کونسل کے سربراہ ڈونلڈ ٹسک نے بھی یورپی یونین کے دو روزہ سربراہی اجلاس کے اختتام پر ایک پریس کانفرنس میں اس بات کا اعتراف کیا کہ نورڈ اسٹریم گیس پائپ لائن منصوبے پر تنظیم کے اٹھائیس رکن ملکوں کے درمیان نتازعہ شدت اختیار کر گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کے سربراہوں نے اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ علاقے میں کسی بھی نئے انفرا اسٹرکچر کی تعمیر میں تنظیم کی توانائی پالیسی کے تمام نکات کا خیال رکھا جائے گا۔

یورپی کونسل کے سربراہ نے کہا کہ مذکورہ پائپ لائن کی تعمیر سے یقینا توانائی کے حوالے سے یورپی پالیسی کے تمام اہداف پورے نہیں ہوں گے۔

قابل ذکر ہے کہ روس کی کمپنی گیس پروم نے چار ستمبر دوہزار پندرہ کو جرمنی ، فرانس ، آسٹریا اور برٹش ڈینش کمپنیوں کی مشارکت سے ایک معاہدے پر دستخط کئے جانے کا اعلان کیا تھا۔

اس معاہدے کے تحت مذکورہ ممالک کی متعلقہ کمپنیاں روس کی گیس پروم کمپنی کے ساتھ مل کر نورڈ اسٹریم ٹو گیس پائپ لائن بچھانے کا کام انجام دیں گی۔ یہ گیس پائپ لائن بحیرہ بالٹک سے پولینڈ اور یوکرین کا چکر کاٹتے ہوئے یورپ پہنچے گی۔ روس چاہتا ہے کہ اس طرح یورپی یونین کے لئے اپنی گیس کی برآمدات میں اضافہ کیا جائے۔

نورڈ اسٹریم ٹو معاہدے کے تحت سالانہ پچپن ارب کیوبک میٹر گیس روس کے ساحلوں سے بحیرہ بالٹک کے راستے جرمنی منتقل کی جائے گی۔ روس اس وقت یورپ کی ضرورت کی ایک تہائی گیس فراہم کرتا ہے جس کا آدھا حصہ یوکرین کے راستے یورپ کو برآمد کیا جاتا ہے۔

روس نورڈ اسٹریم ون کے متوازی نورڈ اسٹریم ٹو پائپ لائن بچھا کر یوکرین کو گیس کی سپلائی کے عمل سے باہر کرنا چاہتا ہے ۔اس منصوبے پر عملدرآمد کی صورت میں یوکرین کو ٹرانزٹ کی مد میں حاصل ہونے والے کثیر زرمبادلہ سے محروم ہونا پڑے گا۔

اس کے نتیجے میں یوکرین روس کے خلاف گیس منقطع کرنے کے حربے سے بھی محروم ہو جائے گا اور حتی اسے اپنی ضرورت کی گیس بھی روس سے کسی رعایت کے بغیر بلکہ عالمی قیمت سے زیادہ نرخ پر خریدنا پڑے گی اور اس کی موجودہ اقتصادی مشکلات میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔

قابل ذکر ہے کہ مغرب کی جانب سے ساوتھ اسٹریم گیس پائپ لائن منصوبے کے راستے میں روڑے اٹکائے جانے کے بعد رو‎س نے نورڈ اسٹریم ٹو گیس پائپ لائن منصوبہ پیش کیا ہے۔

ٹیگس