یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کا فیصلہ
برطانوی عوام نے یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کے حق میں باون فیصد ووٹ دے کر اپنے فیصلے کا اعلان کر دیا۔
برطانیہ کے عوام نے ریفرنڈم میں یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں ایک کروڑ، سڑسٹھ لاکھ، چوراسی ہزار ووٹ ڈالے اور اس طرح اس ریفرنڈم میں اپنی کامیابی کو یقینی بنا لیا۔ برطانوی عوام نے اس ریفرنڈم کے ذریعے یورپی یونین میں اپنے ملک کی تینتالیس سالہ رکنیت کا خاتمہ کر دیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اس ریفرنڈم میں عام انتخابات سے بھی زیادہ ووٹ ڈالے گئے۔
جب پولنگ ختم ہوئی تو ڈالر کے مقابلے پر پاؤنڈ کی قدر میں اضافہ دیکھنے میں آیا تاہم جب ابتدائی نتائج آنا شروع ہوئے تو پاؤنڈ تیزی سے گرنا شروع ہو گیا۔
ریفرنڈم کے نتائج کے بعد برطانیہ کے وزیراعظم ڈیویڈ کیمرون پرعوامی ارادے کو عملی جامہ پہنانے کا دباؤ پڑنا شروع ہو گیا۔ یورپی پارلیمان کے سربراہ نے بھی کہا ہے کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے نکلنے کے بارے میں مذاکرات جلد شروع ہو جائیں گے۔ جبکہ برطانوی وزیراعظم، ریفرنڈم کے نتائج پر اہم خطاب کریں گے۔ اس سے قبل بعض ذرائع نے یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کے فیصلے کے بعد ڈیویڈ کیمرون کے ممکنہ طور پر مستعفی ہو جانے کا عندیہ دیا تھا۔
اس سے پہلے برطانیہ میں صرف دو ملک گیر ریفرنڈم ہوئے اور یہ یورپی یونین میں رہنے کے حق میں اور مخالفت کرنے والی مہم کے درمیان چار ماہ کی تند و تیز بحث کے بعد منعقد کیا گیا۔
ہالینڈ اور جرمنی کے وزرائے خارجہ نے یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کے حق میں ریفرنڈم کے نتائج پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ برطانوی ذرائع ابلاغ نے بھی اس فیصلے کو تاریخی طلاق سے تعبیر کیا ہے۔ جبکہ یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کا پہلا نتیجہ یہ نکلا کہ پاؤنڈ کی قدر میں بیس فیصد کمی واقع ہوئی جو گذشتہ تین عشروں سے زائد عرصے کا ایک ریکارڈ ہے۔