تاشقند میں شنگھائی تعاون تنطیم کا اجلاس شروع
شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس، ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند میں شروع ہوگیا ہے جس میں تنظیم کے دس رکن ملکوں کے سربراہوں کے علاوہ مبصر ملکوں کے اعلی حکام بھی شریک ہیں۔
میزبان ملک کی حیثیت سے ازبکستان کے صدر اسلام کریم اوف نے اپنے خطاب سے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کا افتتاح کیا اور خطے کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تنظیم کے رکن ملکوں کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں مختلف سیاسی، اقتصادی اور سیکورٹی مسائل پرتبادلہ خیال کیا جارہا ہے جس میں افغانستان کے سیکورٹی مسائل اور بین الاقوامی دہشت گردی جیسے معاملات بھی شامل ہیں۔
پاکستان اورہندوستان پہلی بار شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ملک کی حیثیت سے اس اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔
تاشقند اجلاس میں ایران کی جانب سے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کی زیر قیادت ایک وفد شرکت کر رہا ہے۔ روس کے صدر ولادی میر پوتین نے شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی رکنیت کی حمایت کرتے ہوئے کہاہے کہ ایران کو جلد ہی تنظیم کی رکنیت دے دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی رکنیت کے راستے میں کوئی رکاوٹ موجود نہیں ہے۔
واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم دو ہزار ایک میں قائم ہوئی تھی اور چھے ممالک روس، چین، قزاقستان، کرغیزستان، تاجیکستان اور ازبکستان اس کے بنیادی رکن ممالک ہیں جبکہ ایران سمیت کئی دیگر ملکوں کو اس تنظیم میں مبصر کی حیثیت سے رکنیت حاصل ہے۔