مسلمانوں کے خلاف تشدد میں حکومت میانمار ملوث ہے، ہیومن رائٹس واچ
ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے گھروں کو جلانے میں حکومت میانمار اور فوج ملوث ہے۔
پریس ٹی وی کے مطابق ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ سیٹلائٹ سے حاصلہ تصاویر اور عینی شاہدین کے بیانات کی روشنی میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ اکتوبر دو ہزار پندرہ سے اب تک صوبہ راخین میں کم سے کم پندرہ سو گھروں کو منہدم کیا چکا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے حکومت میانمار کے اس دعوے کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا کہ مسلمانوں نے اپنے گھروں میں خود آگ لگائی تھی۔ عالمی ادارے کے مطابق یہ بات کسی طور بھی قابل قبول نہیں ہے کہ مسلح افراد مسلمانوں کے تین سو گھروں کو ایک ماہ کے عرصے میں جلا کر راکھ کر دیں اور فوج محض تماشا دیکھتی رہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق سیٹلائٹ سے حاصلہ تصاویر میں مسلمانوں کے گھروں کونذر آتش کئے جاتے وقت فوجی اہلکاروں کی موجودگی ثابت ہو چکی ہے اور اس بارے میں حکومت کے دعوے قبول نہیں کئے جاسکتے۔ میانمار میں مسلمانوں کو کافی عرصے سے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور سنہ دو ہزار بارہ میں شروع ہونے والے انتہا پسند بدھسٹوں کے وحشیانہ حملوں میں چھے سو پچاس سے زائد مسلمان جاں بحق ہو گئے تھے۔ ہزاروں کی تعداد میں روہنگیا مسلمانوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔ حکومت میانمار، روہنگیا مسلمانوں کو اپنے ملک کا شہری تسلیم نہیں کرتی جس کی وجہ سے انہیں سرکاری اور غیرسرکاری سطح پر تشدد اور ناانصافیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جمہوریت اور انسانی حقوق کے نام پر نوبل انعام حاصل کرنے والی میانمار کی خاتون رہنما آنگ سان سوچی نے بھی مسلمانوں کے خلاف تشدد اور نا انصافیوں پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔