نیوکلیئر پروپلژن کے بارے میں ایران کے صدر کا حکم جامع ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ نیوکلیئر پروپلژن کے بارے میں ایران کے صدر کا حکم جامع ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان جان کربی نے منگل کی شام صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے صدر کی جانب سے نیوکلیئر پروپلژن، مشینیں تیار کرنے کا حکم، جامع ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کے زمرے میں نہیں آتا۔ اس سوال کے جواب میں کہ کیا ایسی مشینوں کے ذریعے یورینیئم کو مجاز حد سے زیادہ افزودہ بنانے کا کتنا امکان ہے، امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ کو جوہری توانائی کے عالمی ادارے اور ایران کے درمیان تعاون اور آئی اے ای اے کی معائنہ کاری پر پورا بھروسہ ہے۔
دوسری جانب روسی وزارت خارجہ نے بھی یہ بات زور دیکر کہی ہے کہ نیوکلیئر پروپلژن، مشینوں کی تیاری ،ایران کا حق ہے اور اس سے کسی بھی طرح جامع ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔
قابل ذکر ہے کہ صدر ایران نے امریکہ کی جانب سے جامع ایٹمی معاہدے کی خلاف وزیوں اور تاخیری اقدامات کے جواب میں ملک کے ایٹمی توانائی کے ادارے کو حکم دیا ہے کہ وہ نیوکلیئر پروپلژن، مشینوں کی تیاری کا کام فوری طور پر شروع کردے۔
یہ فیصلہ امریکی ایوان نمائندگان کی جانب سے ایران کے خلاف پابندیوں کے قانون آئی ایس اے، میں دس سال کی توسیع کی منظوری کے بعد کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ایران نے امریکی اقدام کو کثیر فریقی جامع ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔