ٹرمپ کے احکامات پر یورپی رہنماؤں کی نکتہ چینی
سات مسلم ملکوں کے شہریوں سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جاری کردہ احکامات کے خلاف عالمی سطح پر احتجاج اور مظاہرے جاری ہیں جبکہ جرمن چانسلر اور نیوزی لینڈ کے وزیراعظم نے بھی ٹرمپ کے اقدامات کو متعصبانہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
جرمن چانسلر اینجیلا مرکل نے برلین میں یوکرین کے وزیراعظم پیٹرو پروشنکوف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان تارکین وطن کے بارے میں ٹرمپ کے تازہ احکامات انسانی اقدار کے منافی ہیں اور انہیں کسی طور قبول نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا تدارک قابل فہم ہے لیکن اس کا الزام مجموعی طور پر کسی خاص دین کی پیروی کرنے والوں پر عائد نہیں کیا جا سکتا۔
جرمن چانسلر نے واضح کیا کہ امریکی صدر کے احکامات پناہ گزینوں کی مدد سے متعلق عالمی قوانین کے منافی ہیں نیز عالمی تعاون کے اصولوں سے بھی میل نہیں کھاتے اور ان کا ملک، دوہری شہریت رکھنے والے شہریوں کی حقوق کی بالادستی کے لیے پوری توانائیاں بروئے کار لائے گا۔
برطانیہ کے اسلامی انسانی حقوق کمیشن نے بھی غیر ملکی تارکین وطن کے خلاف امریکی صدر کے تازہ آرڈی نینس کو امریکہ اور مغربی ملکوں میں پائے جانے والے اسلامو فوبیا کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
لندن میں اسلامی انسانی حقوق کمیشن کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مغرب کی خارجہ پالیسی کا، مسلمانوں کے قتل عام اور ان کے خلاف نفرت میں اضافے کے سوا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کے احکامات دہشت گردی کے خلاف نہیں بلکہ ان ملکوں کے خلاف ہیں کہ جن کے شہری مسلسل دہشت گردی کی بھینٹ چڑھتے رہے ہیں۔
اسلامی انسانی حقوق کمیشن کے بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ اس قسم کی پالیسیوں کے نتیجے میں امریکی سماج کو فرقہ واریت اور تنازعات میں شدت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
درایں اثنا ہزاروں برطانوی شہریوں نے وزیراعظم کی رہائش گاہ اور دارالعوام کے سامنے مظاہرے کر کے حکومت امریکہ سے اپنی نفرت اور بیزاری کا اعلان کیا۔
یہ مظاہرے ایسے وقت میں کئے گئے جب پارلیمنٹ کے اندر وزیرخارجہ بورس جانسن، امریکی صدر کے اقدامات اور برطانیہ کے موقف کے بارے میں ارکان کے تند و تیز سوالوں کا سامنا کر رہے تھے۔
مظاہرین نے ٹرمپ کے اقدامات کو نفرت انگیز اور نسل پرستانہ قرار دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ امریکی صدر کے برطانیہ میں داخلے پر پابندی عائد کی جائے۔
اسکاٹ لینڈ، مانچسٹر، لیورپول اور کارڈیف سمیت برطانیہ کے دیگر شہروں سے بھی امریکی صدر کے خلاف مظاہروں کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔
اسی دوران ٹرمپ کے خلاف الیکٹرانک دستخطی مہم میں شامل ہونے کی والوں کی تعداد میں لمحہ بہ لمحہ اضافہ ہو رہا ہے اور منگل کی صبح تک پندرہ لاکھ افراد دستخط کرچکے تھے۔
ادھر نیوزی لینڈ کے وزیراعظم بل انگلش نے سات مسلمان ملکوں کے خلاف امریکی صدر کے احکامات کو متعصبانہ قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی ہے۔ آکلینڈ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم بل انگلش نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے اقدامات میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
امریکی صدر نے حال ہی ایک ایسا ایگزیکٹیو آرڈر جاری کیا ہے کہ جس کے تحت دنیا کے سات مسلم ملکوں کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر نوے دن کی پابندی عائد کردی گی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر کے احکامات کے خلاف امریکہ اور دنیا کے دیگر ملکوں میں زبردست مظاہرے کیے جارہے ہیں۔