ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی پر فرانس کے وزیر خارجہ کی تشویش
فرانس کے وزیر خارجہ نے سات ملکوں کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی سے متعلق ٹرمپ کے فیصلے کو کھلا امتیازی سلوک کا مظہر قرار ریتے ہوئے اس فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
فرانس کے وزیر خارجہ جین مارک آئرو نے منگل کے روز تہران میں ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ویزے پر پابندی لگا کر امریکہ میں امن کی برقراری اور دہشت گردی کے خلاف مہم کے بہانے امریکی صدر ٹرمپ کے یکطرفہ اقدامات بالکل غلط اور بے موقع ہیں۔
انھوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ جو ایرانی فرانس آنا چاہیں گے ان کا ملک انھیں ویزے جاری کرنے میں سہولتیں فراہم کرے گا، کہا کہ اس اقدام کا مقصد فرانس میں ایرانی سیاّحوں کی تعداد بڑھانا ہے۔
انھوں نے ایران اور فرانس کے درمیان بینکنگ سے متعلق پائے جانے والے مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں فرانسیسی بینکوں کا سرگرمیوں سے گریز، ان پابندیوں کی بناء پر ہے جو ماضی میں امریکہ نے ان بینکوں پر عائد کیں اور یہ بینک اب کافی محتاط ہو گئے ہیں تاہم ایران میں فرانسیسی بینکوں کی سرگرمیوں کے بارے میں اقدامات عمل میں لائے جا رہے ہیں۔
فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک، ایٹمی معاہدے کے خلاف کسی بھی کوشش کے خلاف ہے اور وہ اس سمجھوتے پر عمل درامد کے سلسلے میں ہر طرح کے ایسے اقدامات کا مقابلہ کر رہا ہے کہ جن سے اس معاہدے کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
فرانس کے وزیر خارجہ نے مشرق وسطی خاص طور سے شام کی صورت حال پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا اور تاکید کے ساتھ کہا کہ وہ وقت آگیا ہے کہ علاقے کے طاقتور ممالک، مذاکرات اور مشترکہ تعاون کے ذریعے بدامنی کا مکمل خاتمہ کر دیں۔