سلامتی کونسل میں ایران کے خلاف امریکا اور سعودی عرب کی سازش ناکام
سلامتی کونسل کے اجلاس میں اقوام متحدہ کے ماہرین نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ایران کی طرف سے یمنی گروہوں کو کسی بھی قسم کا ہتھیار ارسال نہیں کیا گیا ہے۔
ایک ایسے وقت جب امریکا اور علاقے کے بعض عرب ملکوں منجملہ سعودی عرب نے ایران پر سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کی خلاف ورزی اور یمنی گروہوں کو ہتھیار ارسال کرنے کا الزام عائد کیا تھا، اقوام متحدہ کے ماہرین اور انسپیکٹروں نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں اپنی رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے کہ پکڑے گئے بحری جہازوں میں ایران کا کوئی ہتھیار ملا ہو یا ایران نے یمنی گروہوں کو ہتھیار فراہم کئے ہوں-
اقوام متحدہ میں ایک باخبر ذریعے نے بتایا ہے کہ سعودی عرب، اقوام متحدہ کے انسپیکٹروں کی اس رپورٹ سے سخت ناراض ہے اور اس کی کوشش ہے کہ یہ رپورٹ سلامتی کونسل کی دستاویز کی حیثت سے شائع نہ ہو-
یمنی گروہوں کو ایران کی جانب سے ہتھیار فراہم کرنے پر مبنی امریکا اور سعودی عرب کے دعوؤں کا مقصد یمن کے مظلوم اور نہتے شہریوں پر سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے وحشیانہ حملوں کا جواز پیش کرنا ہے-
ایران سے یمنی گروہوں کے لئے ہتھیاروں کی سپلائی کا الزام ایک ایسے وقت عائد کیا گیا ہے کہ جب یمن کے مظلوم عوام کا بے دردی کے ساتھ قتل عام کرنے کے لئے امریکی طیاروں اور ہتھیاروں کا استعمال کیا جا رہا ہے اور یمن میں سعودی عرب کے ہاتھوں ہولناک اور جنگی جرائم کے ارتکاب کے بعد سعودی عرب اور علاقے کے بعض دیگر عرب ملکوں کے لئے امریکا اور مغربی ملکوں کے ہتھیاروں کی فروخت میں اضافہ ہو گیا ہے-