امریکی صدرٹرمپ کو ایک اور عدالتی جھٹکا
امریکی ریاست ہوائی کے ایک جج نے کہا ہے کہ امریکا میں مقیم افراد کے دادا، دادی، نانا، نانی اور دیگر عزیز و اقارب کو صدر ٹرمپ کی سفری پابندیوں کے تحت ملک میں داخلے سے نہیں روکا جا سکتا۔
امریکی ریاست ہوائی کے ضلعی جج ڈیرک واٹسن کی جانب سے دیا جانے والا یہ فیصلہ صدر ٹرمپ کے امیگریشن کریک ڈاؤن کے مقابلے میں تازہ کارروائی ہے۔
فیصلے میں جج ڈیرک واٹسن کا کہنا تھا کہ مثال کے طورپر عقل سلیم یہ کہتی ہے کہ قریبی خاندان کے افراد میں دادا اور دادی بھی شامل ہیں۔ اس فیصلے کے نہ صرف ہوائی بلکہ پورے امریکا میں دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔
گزشتہ ماہ سپریم کورٹ کے عارضی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ فقط انتہائی قریبی رشتے دار ہی امریکا میں آسکیں گے۔ تاہم ٹرمپ انتظامیہ نے فیصلہ کیا تھا کہ ان میں وہاں کے رہائشیوں کے دادا دادی یا نانا نانی، پوتے پوتیاں یا نواسے نواسیاں، بھائیوں یا بہنوں کی اولاد، شوہر اور بیوی کے بہن بھائی یا کزن وغیرہ شامل نہیں۔ تاہم جج نے قریبی رشتے داروں سے متعلق حکومتی وضاحت کو بہت محدود قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ تقریباً 3 ہفتے قبل امریکا کی سپریم کورٹ نے صدرڈونلڈ ٹرمپ کے مسلمان ملکوں پر سفری پابندیوں کے قانون کو جزوی طور پر بحال کر دیا تھا۔ اس حکم نامے میں 6 مسلمان ممالک پر 90 روز کی سفری پابندی اور پناہ گزینوں پر بھی120 روزہ پابندی عائد کرنے کاکہا گیا تھا۔