16روسی اور چینی کمپنیوں پر امریکی پابندیاں
امریکا نے 16 روسی اور چینی کمپنیوں اور شہریوں پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
واشنگٹن میں وزارت خزانہ کے مطابق یہ کمپنیاں شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل منصوبوں میں براہ راست تعاون فراہم کر رہی تھیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بات کسی بھی طرح قابل قبول نہیں کہ چین اور روس کا کوئی بھی کاروباری ادارہ یا کوئی بھی فرد نجی سطح پر کیم یونگ آن کی مدد کرے تاکہ وہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار بنا یا خرید سکیں، ان پابندیوں کے بعد امریکا میں ان کمپنیوں کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔
دوسری طرف ماسکو میں روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے امریکی پابندیوں پرسخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس، امریکی پابندیوں کی فہرست میں اضافے کا جواب دے گا، انھوں نے کہا کہ روس اور امریکا کے تعلقات کو خراب کرنے کا رجحان باراک اوباما کے دور سے ہی شروع ہوگیا تھا جو اب بھی جاری ہے جبکہ روس ہمیشہ اختلافات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔
سرگئی ریابکوف نے کہا کہ امریکا نے اس حقیقت کو اب تک نہیں سمجھا ہے کہ روس پابندیوں کی زبان قبول نہیں کرتا اور ایسے اقدامات مسائل کے حل میں رکاوٹ کا باعث بنتے ہیں۔
در ایں اثنا شمالی کوریا کے رہنما کیم یونگ آن نے امریکی پابندیوں اور دھمکیوں پرسخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے مزید میزائل تیار کرنے کا حکم دے دیا ہے، جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق کم یونگ آن نے ’’ٹھوس ایندھن والے‘‘ مزید راکٹ انجن اور راکٹ وار ہیڈ بنانے کا حکم دے دیا ہے۔