روہنگیا مسلمان مسلسل بنگلہ دیش کی جانب فرار کررہے ہیں
میانمار کے صوبہ راخین میں روہنگیا مسلمانوں پر فوج کے مسلسل حملوں کے نتیجے میں اس علاقے سے فرار کرنےوالے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
پرس ٹی وی کے مطابق بنگلہ دیش میں امدادی اداروں نے خبردارکیا ہے کہ میانمار اور بنگلہ دیش کی سرحد پر روہنگیا مسلمانوں کو پناہ دینے کے لئے جو کیمپ بنائے گئے ہیں وہ اب بھر گئے ہیں۔
بنگلہ دیش میں پرس ٹی وی کی رپورٹر شیرین عارفائی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ میانمار کے صوبہ راخین میں روہنگیا مسلمانوں پر فوج کے حملوں کی وجہ سے گذشتہ دس روز کے دوران تقریبا پچہتر ہزار روہنگیا مسلمان میانمار سے فرار کرکے بنگلہ دیش پہنچے ہیں اور ان میں سے بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جنھیں زندہ رہنے کے لئے فوری طور پر امداد کی ضرورت ہے۔
پرس ٹی وی کی رپورٹر کا کہنا ہے کہ ان میں سے بہت سے لوگ ایسے ہیں جنھوں نے میانمار اور بنگلہ دیش کی سرحد پر میانمار کی فوج کے ہاتھوں روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے اور ایسے بھیانک مناظر دیکھنے کی وجہ سے ان کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہے۔
پرس ٹی وی کی رپورٹر کا کہنا ہے کہ پناہ لینے والے روہنگیا مسلمانوں کا کہنا ہے کہ اگر میانمار حکومت پر عالم اسلام اور دوست ممالک دباؤ ڈالیں گے تو اسی صورت میں روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام بند ہوگا جو گذشتہ پچاس برسوں سے جاری ہے۔
جمعہ پچیس اگست سے میانمار کے روہنگیا مسلمانوں پر فوج اور انتہا پسند بودھسٹوں کے حملوں کی تازہ لہر کے نتیجے میں اب تک چار سو سے زائد مسلمانوں کا قتل عام ہوچکا ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ روہنگیامسلمانوں کے حقوق کا دفاع کرنے والوں کا کہنا ہے کہ میانمار کے فوجیوں نے اس عرصے میں ایک ہزار سے زائد مسلمانوں کو قتل کیا ہے۔
دوسری جانب میانمار کی وزیرخارجہ اور حکومت کی مشیر اور نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی کو اس وقت عالمی برادری کی شدید تنقیدوں کا سامنا ہے کیونکہ امن کا نوبل انعام وصول کرنےوالی آنگ سان سوچی روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔
اقوام متحدہ نے روہنگیا کے مسلمانوں کو دنیا کی سب سے زیادہ مظلوم اقلیت قراردیا ہے۔
اس درمیان انڈونیشیا کی وزیر خارجہ ریتنو مرسودی نے اپنے دورہ میانمار میں وہاں کی فوج سے کہا ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں پر اپنے حملے بند کردے۔
طرفہ ستم یہ ہے کہ حکومت میانمارنے روہنگیا مسلمانوں کے لئے پہنچائی جانےوالی امدادی اشیا کے راستوں کو بھی بند کردیا ہے اور انہیں میانمار سے نکل کر بنگلہ دیش جانے سے بھی روک رہی ہے۔