جزیرہ نمائے کوریا کی صورتحال پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جزیرہ نمائے کوریا کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئےہنگامی اجلاس کررہی ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکا کے نمائندہ دفتر نے اعلان کیا ہے کہ سلامتی کونسل شمالی کوریا کے نئے ایٹمی تجربے کا جائزہ لینے کے لئے پیر کو ایک ہنگامی اجلاس تشکیل دے رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوترش نے بھی شمالی کوریا کے ایٹمی تجربے کو بین الاقوامی معاہدوں کی سنگین خلاف ورزی قراردیا ہے۔
حالیہ چند برسوں کے دوران امریکا کے اقدامات شمالی کوریا کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیوں میں مزید شدت کا باعث بنے ہیں۔
سلامتی کونسل نے حال ہی میں ایک قرارداد پاس کرکےشمالی کوریا سے پتھر کے کوئلوں، اسٹیل، سیسہ اور سمندری غذاؤں کی درآمدات پر پابندی لگادی ہے سلامتی کونسل کے اقدام سے شمالی کوریا کی آمدنی میں ایک تہائی کم ہوجائے گی۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شمالی کوریا کے عوام کے لئے ضروری اشیا کی برآمدات پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔
شمالی کوریا نے بھی اقوام متحدہ کی ان پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں اپنے ملک کے اقتدار اعلی کی خلاف ورزی قرار دیاہے اور کہا ہے کہ وہ اس اقدام پر اپنا ردعمل ظاہر کرےگا۔
پیونگ یانگ کے حکام کا کہنا ہے کہ اس کے ایٹمی پروگرام اور تجربات امریکا کے مخاصمانہ اقدامات کا ردعمل ہیں۔
دوسری جانب شمالی کوریا کے خلاف ڈونلڈ ٹرمپ کی کشیدگی پیدا کرنےوالی پالیسیوں پر خود امریکی حکام نے بھی تنقید کی ہے۔
امریکی صدر کے جنگ پسندانہ بیانات کی وجہ سے واشنگٹن اور پیونگ یانگ کے درمیان کشیدگی میں خاصااضافہ ہوا ہے۔
سی ٹی بی ٹی کے ادارے نے بھی اپنے بیان میں شمالی کوریا کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیوں کا ذکر کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ ان پابندیوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلےگا بلکہ اس بحران کو مذاکرات کے ذریعے ہی حل کرنے کی ضرورت ہے۔