Sep ۰۷, ۲۰۱۷ ۱۴:۴۰ Asia/Tehran
  • مسلمانوں کے خلاف میانمار کی فوج کے حملوں میں شدت

میانمار کے روہنگیا مسلمانوں پر فوج اور تشدد پسند بدھ ملیشیا کے وحشیانہ حملے بدستور جاری ہے اور مسلم آبادی والے صوبے راخین سے جان بچا کر بھاگنے والے مسلمانوں کی تعداد تین لاکھ تک پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

میانمار بنگلادیش کی سرحد پر تعینات اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پچھلے بارہ روز کے دوران صوبہ راخین کے مسلمانوں کے خلاف میانمار کی فوج کے حملوں میں شدت پیدا ہوگئی ہے اور بے گھر ہونے والوں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ  سے تجاوز کرچکی ہے۔
کہا جارہا ہے کہ سرکاری فوج کے ظلم و ستم سے جان بچا کر فرار ہونے والے بہت سے روہنگیا مسلمان جنگلات اور کوہستانی علاقے میں پناہ لیے ہوئے ہیں اورانہیں فوری طور پرکھانے پینے کی اشیا پہنچانے کی ضرورت ہے۔
ادھرمیانمار میں عالمی ادارہ خوراک کے نمائندے بھٹا چاریہ نے کہا ہے کہ چند ماہ سے انسان دوستان امداد کی بندش کے باعث روہنگیا مسلم آبادی کو شدید غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق میانمار کی فوج اور تشدد پسند بدھ ملیشیا کے حملوں میں، پچیس اگست سے اب تک چھے ہزار تین سے زائد روہنگیا مسلمان مارے جاچکے ہیں جبکہ آٹھ ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
اس مدت کے دوران ایک سو تیس دیہات اور دوسو تیس سے زائد مکانات کو نذر آتش کیا گیا ہے جبکہ پانچ سو مساجد اور اسکولوں کو بھی منہدم کردیا گیا ہے۔
میانمار سے جان بچا کر دیگر ملکوں کو بھاگنے والے روہنگیا مسلمانوں کو بھی میانمار کی سرحدی فوج فائرنگ کا نشانہ بنا رہی ہے جس کے نتیجے میں بہت سے مسلمانوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔
پناہ گزینوں کے امور میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کے مطابق، سرحد پار کرکے بنگلہ دیش آنے والے روہنگیا پناہ گزینوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور پہلے سے بنائے گئے تین کیمپ پناہ گزینوں سے بھر چکے ہیں۔
دوسری جانب حکومت میانمار کی مشیر اعلی اور وزیر خارجہ آنگ سان سوچی نے ینگون میں ہندوستانی وزیراعظم سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے ملک میں دہشت گردی کو پنپنے کا موقع ہرگز نہیں دیں گی۔
ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی نے بھی اس موقع پر میانمار میں امن و امان کی بحالی کے لیے حکومت ینگون کی کوششوں کی قدر دانی کی۔
ہندوستانی وزیر اعظم کی جانب سے میانمار میں قیام امن کی کوششوں کی قدردانی ایسے وقت میں کی گئی ہے جب مغربی میانمار کا علاقہ مسلمانوں کی قتل گاہ بن گیا ہے اور امن کا نوبل انعام حاصل کرنے والی آنگ سان سوچی بھی فوج اور بدھ ملیشیا کے انسانیت سوز جرائم میں برابر کی شریک ہیں۔

ٹیگس