شمالی کوریا کا امریکہ کو انتباہ
شمالی کوریا نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ نے سلامتی کونسل میں پیانگ یانگ کے خلاف پابندیاں سخت کرنے کی کوششیں ترک نہ کیں تو واشنگٹن کو سنگین صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا۔
شمالی کوریا کی وزارت خارجہ نے پیر کے روز ایک بیان جاری کیا ہے جس میں واضح کیاگیا ہے کہ امریکہ کے مخاصمانہ اقدامات جاری رہنے کی صورت میں شمالی کوریا کے اقدامات جن کی شدت قابل تصور نہیں ہے، امریکی گینگسٹروں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیں گے۔امریکہ نے سلامتی کونسل سے اپیل کی ہے کہ وہ پیر کے روز شمالی کوریا کے خلاف پابندیوں کے نئے بل کو رائے شماری کے لیے پیش کرے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے دباؤ میں آکر شمالی کوریا کے خلاف اب تک چھے مرتبہ پابندیاں عائد کرچکی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آٹھ اگست کو اپنے ایک بیان میں شمالی کوریا کو فوجی حملے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ پیانگ یانگ کو واشنگٹن کے غضب کی آگ کا سامنا کرنا پڑے گا۔جزیرہ نمائے کوریا کی کشیدگی میں امریکہ کا بنیادی کردار رہا ہے اور وہ مسلسل شمالی کوریا کے دفاعی اور ایٹمی پروگرام کو بند کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ تاہم شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ جب تک امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے مخاصمانہ اقدامات کا سلسلہ جاری ہے اس وقت تک وہ اپنی فوجی اور ایٹمی سرگرمیاں جاری رکھے گا۔دوسری جانب جنوبی کوریا کے ایوان صدر کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سیول نے جزیرہ نمائے کوریا میں جوہری ہتھیاروں کی نمائش کی امریکہ سے کوئی درخواست نہیں کی ہے۔بیان کے مطابق جنوبی کوریا کی حکومت جزیرہ نمائے کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک رکھنے کے موقف پر قائم ہے اور وہ سمجھتی ہے کہ اس علاقے میں ایٹمی ہتھیاروں کی کوئی گنجائش نہیں ہونا چاہیے۔جنوبی کوریا کے ایوان صدر کے جاری کردہ بیان میں مزید آیا ہے کہ جزیرہ نمائے کوریا میں ایٹمی ہتھیاروں کی تعیناتی مشرقی ایشیا میں ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ کا موجب بنے گی۔قابل ذکر ہے کہ امریکی ذرائع ابلاغ نے پچھلے چند روز کے دوران ایسی خبریں شائع کی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن اور سیول جزیرہ نمائے کوریا میں ایٹمی ہتھیاروں کی تعنیاتی کے بارے میں صلاح و مشورہ کر رہے ہیں۔