روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام سنگین صورت حال
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل اونٹونیو گوتریس نے خبردار کیا ہے کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام سنگین صورت حال اختیار کرتے ہوئے وسطی راخین کے علاقے تک پھیل سکتا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سلامتی کونسل میں میانمار کی صورت حال کے حوالے سے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل اونٹونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ ہمیں میانمار سے جان بچا کر نکلنے والے روہنگیائی مسلمانوں بالخصوص خواتین اور بچوں سے متعلق انتہائی لرزہ خیز معلومات حاصل ہوئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ روہنگیا مسلمانوں پر اسلحے سے فائرنگ، بارودی سرنگوں سے ان کی ہلاکت اور خواتین کے ساتھ زیادتی انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ظلم و ستم دنیا میں مہاجرین کا شدید ترین مسئلہ بن چکا ہے جو انسانوں اور انسانی حقوق کے لئے ایک ڈراؤنہ خواب ہے۔
انٹونیو گوتریس نے میانمار کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ امدادی اداروں اور سامان کو متاثرہ علاقوں تک رسائی کی اجازت دی جائے اور ینگون حکومت اس حوالے سے مخاصمانہ پالیسی فوری طور پر ترک کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر موجودہ صورت حال جاری رہی توسنگین صورت حال وسطی راخین تک پھیل سکتی ہے جہاں آباد ڈھائی لاکھ مسلمان بھی اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوں گے۔
انٹونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ میانمار کے مسئلے نے پڑوسی ممالک اور خطے پر نسلی کشیدگی جیسے سنگین اثرات مرتب کئے ہیں۔