امریکہ: لاس ویگاس میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ
امریکی شہر لاس ویگاس میں فائرنگ میں ہلاک اور زخمی ہونے کی تعداد ساڑھے چار سو سے تجاوز کر گئی ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق شہر لاس ویگاس کے منڈلائے بے میں ایک میوزیک کنسرٹ کے دوران ہونے والی فائرنگ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد پچاس اور زخمیوں کی تعداد چار سو سے زائد ہوگئی۔
تازہ رپورٹ کے مطابق اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے۔ داعش نے دعوی کیا ہے کہ اس حملے کا ذمہ دار شخص چند ماہ قبل داعش گروہ میں شامل ہوا تھا۔
یاد رہے کہ داعش نے مئی میں ایک ویڈیو پیغام میں لاس ویگاس میں حملے کی دھمکی دی تھی۔سی بی ایس ٹی وی کے مطابق لاس ویگاس میں میوزک کنسرٹ پر حملے کا ذمہ دار ایک چونسٹھ سالہ جرائم پیشہ شخص اسٹیفن پاڈوک تھا۔
اس رپورٹ کے مطابق پاڈوک نے لاس ویگاس کے ایک ہوٹل کے کمرے میں کہ جس میں وہ ٹھہرا ہوا تھا، آٹھ سے دس آتشیں اسلحے چھپا رکھے تھے۔
لاس ویگاس پولس کے کمانڈر نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ پاڈوک نے میوزک کنسرٹ پر فائرنگ کی اور پولیس کی جوابی فائرنگ میں مارا گیا۔ لیکن بعض ذرائع نے رپورٹ دی ہے کہ پاڈوک نے میوزک کنسرٹ پر اندھا دھند فائرنگ کے بعد ہوٹل میں اپنے کمرے میں جا کر سیکورٹی اہلکاروں کے پہنچنے سے پہلے ہی خودکشی کر لی۔
امریکی پولیس نے اس سے پہلے اعلان کیا تھا کہ اس نے دو حملہ آوروں میں سے ایک کو ہلاک کر دیا۔ پولیس نے بتایا تھا کہ اس کو پاڈوک کی ساتھی ایشیائی نژاد عورت کی تلاش ہے۔ پولیس نے بتایا تھا کہ مذکورہ عورت بھی اس فائرنگ میں شریک تھی جو بھاگ نکلنے میں کامیاب ہو گئی۔
پولیس نے اس عورت کا نام ماریلو ڈینلی نے بتایا ہے۔
امریکی پولیس کے مطابق پاڈوک، کئی بار مختلف جرائم بالخصوص جنسی تشدد کے الزام میں گرفتار ہو چکا تھا۔