Oct ۰۸, ۲۰۱۷ ۱۶:۳۰ Asia/Tehran
  •  امریکا کے اسٹریٹیجک اڈے ہمارا پہلا نشانہ ہوں گے، شمالی کوریا

شمالی کوریا نے امریکا کی تازہ ترین دھمکیوں کے جواب میں کہا ہے کہ علاقے میں امریکا کے اسٹریٹیجک اڈے پیونگ یانگ کے ممکنہ حملوں کا پہلا نشانہ ہوں گے۔

شمالی کوریا نے اتوار کو امریکی صدر ٹرمپ کی دھمکیوں کے جواب میں کہا ہے کہ جزیرہ نمائے کوریا میں امریکا کے اسٹریٹیجک اڈے پیونگ یانگ کے ممکنہ حملوں کا پہلا نشانہ ہوں گے اور بحرالکاہل میں امریکا کے زیرکنٹرول علاقے اور اس علاقے میں موجود امریکی فوجی شمالی کوریا کے شدید ترین اور تباہ کن حملوں کا نشانہ بنیں گے۔
اس سے پہلے امریکی صدر ٹرمپ نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا تھا کہ شمالی کوریا کےساتھ مذاکرات کے بے سود ہوجانے کی صورت میں صرف ایک ہی راستے بچےگا اور وہ فوجی راستہ ہے۔
اس درمیان امریکی ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹ رکن نے ٹرمپ کے اس دھمکی آمیز بیان کے بعد کہا ہے کہ شمالی کوریا کے بحران کے حل کا واحد راستہ یہ ہے کہ ٹرمپ اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں۔
امریکی ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹ رکن ٹیڈ لیو نے اپنے ٹوئیٹر پیج پر صدر ٹرمپ کو خطاب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ امریکا کے فوجی عہدیداروں نے بارہا کہا ہے کہ شمالی کوریا کے بحران کو فوجی طریقے سے حل نہیں کیا جاسکتا۔
ٹرمپ نے اپنے ٹوئیٹر پیج پر لکھا کہ گذشتہ پچیس برس سے امریکی صدور نے شمالی کوریا کےساتھ مذاکرات اور سمجھوتے کئے ہیں اور اس کے لئے انہوں نے بے پناہ رقم خرچ کی ہے۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ اس روش کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے اور معاہدے کی سیاہی خشک ہونے سے پہلے ہی اس کی خلاف ورزی کردی گئی اس لئے اب صرف ایک ہی چیز موثر واقع ہوگی۔
امریکی صدر ٹرمپ کی جنگ پسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان کشیدگی میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے اور ٹرمپ اب تک کئی بار شمالی کوریا پر حملے کی بات کرچکے ہیں۔

ٹیگس