لندن ایٹمی معاہدے پر کاربند رہے گا، برطانوی وزیر خارجہ کی تاکید
برطانیہ کے وزیر خارجہ نے منگل کی رات ایران کے وزیر خارجہ سے ملاقات میں کہا ہے کہ ان کا ملک ایٹمی معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ بوریس جانسن نے ایک ٹوئٹ میں ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف سے ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ برطانیہ، ایران کے ساتھ طے پانے والے ایٹمی معاہدے پر کاربند ہے۔اس سے پہلے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے کہا تھا کہ ایران اور عالمی قوتوں کے درمیان طے پانے والا جوہری معاہدہ دوطرفہ فتح پر مبنی ہے اور اس کا تعلق کسی ایک مخصوص ملک سے نہیں ہے۔جرمن وزیر خارجہ نے بھی ایٹمی معاہدے کا تحفظ کئے جانے کی ضرورب پر تاکید کی ہے۔فرانس کے وزیر خارجہ نے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے یکطرفہ طور پر دستبردار ہونے پر خبردار کیا ہے اور کہا ہے کہ ایران نے اس معاہدے کی پاسداری کی ہے پھر بھی امریکہ اگر اس سے باہر نکلتا ہے تو اس سے عالمی برادری کا اعتماد اٹھ جائے گا۔امریکہ کی جانب سے ایسی حالت میں ایٹمی معاہدے کی مخالفت کی جا رہی ہے کہ جب اقوام متحدہ، سلامتی کونسل اور ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی نے ہمیشہ اس بات پر تاکید کی ہے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے پر عمل کیا ہے۔ایران اور امریکہ، برطانیہ، فرانس جرمنی، روس اور چین پر مشتمل گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان جنوری دو ہزار سولہ میں ایٹمی معاہدے پر عمل شروع ہوا ہے مگر اس معاہدے کے ایک فریق ملک کی حیثیت سے امریکہ اس کی خلاف ورزی اور اس معاہدے پر عمل نہیں کر رہا ہے۔امریکی صدر ٹرمپ نے ہمیشہ سے ایٹمی معاہدے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے خطرناک قرار دیا ہے اور اس معاہدے کو ختم کئے جانے پر زور دیا ہے جبکہ عالمی برادری نے ٹرمپ کے اس موقف پر اپنی مخالفت کا اظہار کیا ہے۔