بنگلہ دیش میں روہنگیا مسلمانوں کی ابتر صورت حال پر یونیسف کا اظہار افسوس
یونیسف نے بنگلہ دیش کے پناہ گزیں کیمپوں میں روہنگیا مہاجرین کی حالت نہایت ابتر ہونے کی خبر دی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسف نے جمعے کو ایک بیان جاری کر کے اعلان کیا ہے کہ تقریبا تین لاکھ چالیس ہزار روہنگیا بچے بنگلہ دیش کے پناہ گزیں کیمپوں میں نہایت ابتر حالت میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور انھیں کھانے پینے کی اشیا اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے-
یونیسف کے بیان میں آیا ہے کہ میانمار کی حکومت اور انتہا پسندوں کے جرائم و مظالم سے فرار کر کے بنگلہ دیش پہنچنے والے بچوں کی تعداد میں ہر ہفتے بارہ ہزار کا اضافہ ہو رہا ہے -
اس سے پہلے بھی یونیسف نے بنگلہ دیش میں پناہ گزیں کیمپوں کے دورے کے موقع پر کہا تھا کہ تقریبا نوے ہزار روہنگیا پناہ گزیں ناقص غذاؤں کا شکار ہیں اور نہایت خراب صورت حال میں زندگی بسر کر رہے ہیں-
یونیسف کے اس عہدیدار نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ روہنگیا پناہ گزینوں کو چوبیس گھنٹے میں صرف ایک بار کھانا میسر ہوتا ہے، کہا کہ تقریبا ایک لاکھ پچاس ہزار عورتوں اور بچوں کو فوری مدد کی ضرورت ہے تاکہ وہ ناقص غذاؤں اور خوراک کی قلت سے نجات پا سکیں-
اقوام متحدہ نے بھی گذشتہ چند دنوں میں روہنگیا مسلمانوں کی ناگفتہ بہ صورت حال پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے میانمار کے مسلمان نشیں صوبے راخین تک کسی طرح بھی کی دسترسی نہ ہونے کو ناقابل قبول قرار دیا تھا-
اس سے قبل بھی بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی خراب صورت حال کے بارے میں خبردار کیا تھا- آئی ایچ محمود علی نے کہا تھا کہ روہنگیا مسلمانوں کا مسئلہ اب میانمار کا داخلی مسئلہ نہیں رہ گیا ہے بلکہ وہ علاقائی المیے میں تبدیل ہو چکا ہے-
میانمار حکومت کے توسط سے روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام جاری رہنے کے بارے میں علاقائی اور عالمی سطح پر انتباہات ملنے کے باوجود خبری و صحافتی حلقے اس علاقے میں مسلمانوں کے قتل عام کی خبر دے رہے ہیں-
میانمارکی فوج اور انتہا پسند بدھسٹ، اس ملک میں روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام جاری رکھے ہوئے ہیں اور بنگلہ دیش کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کی جلاوطنی و دربدری کا سلسلہ بدستور بڑھتا جا رہا ہے-
بین الاقوامی اداروں کے اعداد و شمار کے مطابق پچیس اگست سے میانمار میں تشدد کا سلسلہ دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے اس ملک سے فرار کر کے بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد پانچ لاکھ اسّی ہزار تک پہنچ گئی ہے-