امریکا کی جانب سے جوہری بلیک میلنگ
شمالی کوریا نے اقوام متحدہ کے ایک سینئر نمائندے کے ساتھ غیرمعمولی ملاقات میں امریکا کی جانب سے ’جوہری بلیک میلنگ' کو ہتھیاروں کے معاملے پر بڑھتی کشیدگي کا شاخسانہ قرار دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ پیونگ یانگ نے اقوامِ متحدہ کے سینئر اہلکار سے غیرمعمولی ملاقات میں باضابطہ روابط رکھنے پر اتفاق کا اظہار کیا۔
دوسری جانب ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوامِ متحدہ کے اہلکار جیفری فلیٹمین حال ہی میں امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان تنازع کو ختم کرنے کے حوالے سے بات چیت کے لیے اپنا 5 روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد پیونگ یانگ سے چین کے دارالحکومت بیجنگ پہنچے۔
خیال رہے کہ شمالی کوریا نے گزشتہ ہفتے اپنی تاریخ کے طاقتور ترین بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) کے کامیاب تجربے کا دعویٰ کیا تھا جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میزائل تجربے کے بعد شمالی کوریا امریکا کے تمام شہروں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کا حامل ہوگیا ہے۔ شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا نے اقوامِ متحدہ کے اہلکار سے کہا کہ امریکا کی شمالی کوریا کو یرغمال بنانے کی پالیسی اور ایٹمی جنگ کی دھمکی جزیرہ نما کوریا میں حالات کی خرابی کے ذمہ دار ہیں۔
واضح رہے کہ جنوبی کوریا اور امریکا کی مشترکہ فوجی مشقوں کے آغاز کے بعد اقوامِ متحدہ کے سفیر نے شمالی کوریا کا دورہ کیا۔ شمالی کوریا کے حکام نے اقوامِ متحدہ کے اہلکار کے سامنے اس بات پر زور دیا کہ امریکا کی خطے میں مداخلت سے کشیدگی بڑھ رہی ہے۔