ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف سلامتی کونسل میں قرارداد
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ایک ایسے مسودہ قرار داد پر غور کر رہی ہے کہ جس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ بیت المقدس شہر کے بارے میں کسی بھی فیصلے کی قانونی حثیت نہیں ہے اور اسے منسوخ سمجھا جانا چاہیے۔
اس مسودہ قرار داد میں، جسے مصر نے ہفتے کی شب سلامتی کونسل کے پندرہ ارکان کو پیش کیا، امریکہ یا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کی جانب کوئی اشارہ نہیں کیا گیا ہے۔
رائٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ میں سفارتی ذرائع نے بتایا ہے کہ اس مسودہ قرارداد پر پیر یا منگل کو رائے شماری کرائی جا سکتی ہے۔
اگرچہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اس مسودہ قرارداد کے حامیوں کی تعداد کم نہیں ہے لیکن امریکہ کی جانب سے اس مسودہ قرارداد کو ویٹو کیے جانے کا امکان بھی پایا جاتا ہے۔
اس قرارداد میں آیا ہے کہ بیت المقدس کے تشخص، انتظام اور آبادی کے ڈھانچے کو تبدیل کرنے والا کوئی بھی اقدام، قانونی حثیت سے عاری ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اسے منسوخ ہونا چاہیے۔
اس قرارداد میں تمام ملکوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قرارداد چارسو اٹھہتر کے تحت بیت المقدس شہر میں اپنے سفارت خانے اور قونصل خانے یا نمائندہ دفاتر کھولنے سے اجتناب کریں اور سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی پابندی کرتے ہوئے اس کی کسی بھی طرح کی خلاف ورزی کرنے سے گریز کریں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے علاقائی اور عالمی مخالفت کے باجود چار دسمبر کو اعلان کیا تھا کہ وہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہیں اور امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے منتقلی کے لیے تیار ہیں۔
ٹرمپ نے امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرس کو حکم دیا ہے کہ وہ امریکی سفارت خانے کی، تل ابیب سے بیت المقدس منتقلی کے لیے لازمی اقدامات عمل میں لائیں۔
دوسری جانب ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اپیل کی کہ وہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کو منسوخ کر دے۔
استنبول میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا کہ دہشت گرد گروہ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والی صیہونی حکومت، مسلمانوں کے درمیان جھڑپوں اور اختلافات سے فائدہ اٹھار ہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بعض طاقتیں عالم اسلام پر اپنی خواہشات مسلط کرنے کے لیے مسلمانوں کے درمیان اختلافات پیدا کر رہی ہیں تاکہ ناپاک عزائم کو پورا کیا جاسکے۔
ترک صدر نے دشمنان اسلام کی سازشوں کو ناکام بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ کو ان لوگوں سے ہوشیار رہنا چاہیے جواس پر اندر سے حملہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔