Jan ۲۲, ۲۰۱۸ ۱۴:۳۵ Asia/Tehran
  • شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے لئے امریکی سینیٹ میں مذاکرات ناکام

امریکی حکومت کا شٹ ڈاؤن ختم اور حکومتی سرگرمیوں کو بحال کرنے کے لئے سینیٹ کے ارکان کے مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں۔

امریکی سینیٹ میں اکثریتی دھڑے کے لیڈر میچ میک کونل اور اقلیتی دھڑے کے لیڈر چک شومر نے اعلان کیا ہے کہ سینیٹ کے ارکان اختلافات کو حل  کرنے، عارضی بجٹ کی منظوری اور حکومتی شٹ ڈاؤن کو ختم کرنے کے مقصد سے ہونے والے مذاکرات میں کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے ہیں-

ریپبلکن کے اکثریتی دھڑے کے لیڈر میک کونل نے کہا کہ سینیٹ میں ڈیموکریٹ ارکان کی جانب سے مسائل کے حل میں رکاوٹیں کھڑی کئے جانے کی وجہ سے حکومتی شٹ ڈاؤن کو ختم نہیں کیا جا سکا ہے-

دوسری جانب ڈیموکریٹ سینیٹروں کا کہنا ہے کہ عارضی بجٹ میں ایسی شقیں بھی شامل ہوں جو امیگریشن سے متعلق پروگرام ڈاکا کی ضروریات کو بھی پوری کرتی ہوں- ڈاکا ان تارکین وطن سے متعلق منصوبے کا نام ہے جو بچپن میں ہی امریکا پہنچ گئے تھے-

امریکی سینیٹ نے شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے لئے ووٹنگ کے عمل کو مقامی وقت کے مطابق پیر کو دوپہر تک ملتوی کر دیا- اگر سینیٹ کے ارکان کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے تو امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن آٹھ فروری تک جاری رہے گا-

اس درمیان امریکا کی فیڈرل حکومت کے  حاضر سروس اور ریٹائرڈ ملازمین کی نیشنل یونین کی نائب سربراہ جسیکا کلمینٹ نے جو بیس ہزار سے زائد افراد کی نمائندگی کرتی ہیں، کہا ہے کہ حکومتی شٹ ڈاؤن کی موجودہ صورتحال انتہائی کشیدہ ہے-

ان کا کہنا تھا کہ حکومتی ملازمین کو ہفتے میں ایک بار ضروری دفتروں میں حاضر ہونا ہے جبکہ انہیں یہ نہیں معلوم کہ انہیں تنخواہیں کب ملیں گی-

جسیکا کلمینٹ کا کہنا تھا کہ غیر ضروری اور غیر ایمرجنسی امور سے متعلق دفتروں کے ملازمین کو بھی تنخواہوں کے بغیر زندگی گذارنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے اور انہیں یہ بھی یقین نہیں ہے کہ جو تنخواہیں ابھی تک نہیں ملی ہیں وہ انہیں ملیں گی-

امریکا میں جب بھی حکومتی شٹ ڈاؤن ہوتا ہے تو غیر ایمرجنسی امور کے دفاتر کے ملازمین، عارضی طور پر بغیر تنخواہ کے چھٹی لیتے ہیں- سینیٹ مں عارضی بجٹ کو منظور کرانے میں امریکی حکومت کی ناکامی کے بعد گذشتہ سنیچر سے فیڈرل حکومت کی سرگرمیاں ٹھپ پڑی ہوئی ہیں اور حکومتی شٹ ڈاؤن جاری ہے-

 

ٹیگس