سربراہی سطح کے مذاکرات کے لئے دونوں کوریاؤں کی کوشش
جنوبی کوریا کے وزیراعظم نے کہا ہے کہ دونوں کوریاؤں کے تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے سیؤل اور پیونگ یانگ کے درمیان مذاکرات سرمائی اولمپیک کے بعد بھی جاری رہنے چاہئیں۔
جنوبی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے خبر دی ہے کہ جنوبی کوریا کے وزیراعظم لی ناک یون نے سیئول میں شمالی کوریا کے اعلی سطحی وفد منجملہ شمالی کوریا کے رہنما کی بہن کیم یو جونگ سے ملاقات میں کہا کہ دونوں ملکوں کو چاہئے کہ وہ باہمی تعاون کے ذریعے دونوں کوریاؤں کے درمیان سربراہی ملاقات کا راستہ ہموار کریں-
جنوبی کوریا کے وزیراعظم نے شمالی کوریا کے رہنما کی جانب سے جنوبی کوریا کے صدر کو پیونگ یانگ کے دورے کی دعوت دیئے جانے کا ذکر کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ دونوں ملکوں کے رہنما بین الاقوامی حمایت کے ذریعے تعمیری اور مفید مذاکرات انجام دیں گے-
جنوبی کوریا کے وزیراعظم نے شمالی کوریا کے رہنما کی بہن سے ملاقات میں کہا کہ دونوں کوریاؤں کو چاہئے کہ وہ جنوبی اور شمالی کوریا کے رہنماؤں کے درمیان ملاقات کا موقع فراہم کریں اور اس کے لئے اپنی ساری کوششیں بروئے کار لائیں-
سرمائی اولمپیک میں شرکت کے لئے جنوبی کوریا جانے والی شمالی کوریا کے رہنما کی بہن نے جنوبی کوریا کے صدر کو شمالی کوریا کے رہنما کا وہ دعوت نامہ پیش کیا جس میں جنوبی کوریا کے صدر کو پیونگ یانگ کا دورہ کرنے کی دعوت دی گئی ہے-
اس دورے میں شمالی کوریا کی اعلی پیپلز اسمبلی کے چیئرمین کیم یونگ نام نے بھی اس اطمینان کا اظہار کیا کہ دونوں کوریاؤں کے تعلقات پہلے سے زیادہ بہتر ہوں گے اور دونوں ممالک کے اتحاد کی تاریخ آگے کا راستہ طے کرے گی-
جنوبی کوریا کے شہر پیونگ چانگ میں سرمائی اولمپیک کھیلوں کا سلسلہ جاری ہے اور اس اولمپیک نے یہ تاریخی موقع فراہم کیا ہے کہ شمالی کوریا کے کھلاڑیوں اور میوزیکل ٹیم کی شرکت کے ساتھ ساتھ شمالی کوریا کا ایک اعلی سطحی وفد بھی جنوبی کوریا کا دورہ کرے اور دونوں ہی ممالک کے اعلی حکام دونوں کوریاؤں کے سربراہوں کے درمیان ملاقات کا راستہ ہموار کرنے کی کوشش کریں-
دونوں کوریاؤں کے سربراہوں کے درمیان ملاقات کا موضوع شمالی کوریا کے رہنما کی جانب سے جنوبی کوریا کے صدر کو پیونگ یانگ کا دورہ کرنے کی دعوت کے بعد سامنے آیا ہے-
دوسری جانب جنوبی کوریا کی جانب سے شمالی کوریا کے اعلی سطحی وفد کا پرتپاک استقبال اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ دونوں ہی ممالک دوطرفہ تعلقات میں کشیدگی کو کم اور اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کی خواہش رکھتے ہیں کیونکہ سیئول اور پیونگ یانگ اس نتیجے پر پہنچ گئے ہیں کہ کشیدگی اور بحران کا جاری رہنا جزیرہ نمائے کوریا کے مفاد میں نہیں ہے بلکہ کشیدگی جاری رہنے سے دونوں ہی ملکوں کے اخراجات میں اضافہ ہو گا اور بہتر سے بہتر مواقع ہاتھ سے نکلتے جائیں گے-