امریکا کی منہ زوری پر روس کا سخت ردعمل
روس نے کہا ہے کہ وہ واشنگٹن کے زور و زبردستی والے اقدامات کا جواب دینے کے لئے پوری طرح تیار ہے
روس کے نائب وزیرخارجہ سرگئی ریابکوف نے تاس خبررساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو دنیا کے دیگر ملکوں کے ساتھ امریکا کی منہ زوری اور اس کی ڈکٹیشن کو برداشت نہیں کرے گا اور کسی بھی ملک کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ ماسکو سے دھونس و دھمکی کی زبان میں بات کرے - روس کے نائب وزیرخارجہ نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ امریکا نے روس پر دباؤ بڑھا دیا ہے کہاکہ روس اس طرح کے رویّے کو سیاسی تکبر سمجھتا ہے اور امریکا جس انداز میں دیگر ملکوں سے بات کرتا ہے وہ زور و زبردستی والی زبان ہے - انہوں نے امریکا کو خبردار کیا کہ وہ شام کے خلاف فوجی کارروائی سے باز رہے اور شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے حملے کے بارے میں او پی سی ڈبلیو کی ٹیم کی تحقیقات مکمل ہونے کا انتطار کرے - روسی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ شام کے خلاف ممکنہ طور پر فوجی طاقت کا استعمال بین الاقوامی قوانین منجملہ اقوام متحدہ کے منشور کی خلاف ورزی ہوگی - روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے بھی کہا ہے کہ شام پر امریکا کے فوجی حملے کی صورت میں روس شام میں موجود اپنے شہریوں کی حفاظت کرےگا - روسی وزارت خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ روسی شہری اور فوجی شام کی حکومت کی دعوت پر اور شامی عوام کی حفاظت کے لئے وہاں موجود ہیں - روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے امریکی صدر ٹرمپ کے اس ٹوئیٹ پر شدید تنقید کی کہ روس امریکی میزائلوں کے کے لئے خود کو تیار کرلے - روس اور امریکا کے درمیان کشیدگی کا نیا دور شام کے شہر دوما میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کئے جانے کے بارے میں امریکی دعوؤں کے بعد شروع ہوا ہے - شامی حکومت نے بارہا اس الزام کو مسترد کیا ہے کہ اس نے اپنے شہریوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے - شامی حکومت نے ساتھ ہی او پی سی ڈبلیو کی ٹیم کو شام کے دورے کی دعوت دی ہے تاکہ وہ مغربی ملکوں کے اس دعوے کی تحقیقات کرے - امریکی صدر ٹرمپ نے اپنےشام پر حملے کے تعلق سے اپنے موقف سے پسپائی اختیار کرتے ہوئے ٹوئیٹ کیا ہے ہم نے کبھی یہ نہیں کہا ہے کہ شام پر کب حملہ کریں گے -