شمالی کوریا غیر مشروط مذاکرات پر تیار ہے، صدر جنوبی کوریا
جنوبی کوریا کے صدر مون جائے ان نے دعوی کیا ہے کہ شمالی کوریا سئول کے ساتھ غیر مشروط مذاکرات کے لیے تیار ہے۔دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ شمالی کوریا کی حکمراں جماعت کے سینیئر رہنماؤں کا اجلاس پیانگ یانگ میں جاری ہے جس میں دونوں کوریاؤں کی سربراہی ملاقات کا ایجنڈا تیار کیا جارہا ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق جنوبی کوریا کے صدر مون جائے ان نے جمعے کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ شمالی کوریا نے جزیرہ نمائے کوریا کے بحران کے حل اور ایٹمی ہتھیاروں کے خاتمے پر اتفاق کر لیا ہے جبکہ دونوں کوریاؤں کے درمیان مذاکرات کے لیے بھی کوئی شرط عائد نہیں کی ہے۔جنوبی کوریا کے صدر نے دعوی کیا کہ شمالی کوریا صرف یہ چاہتا ہے کہ امریکہ اس کے خلاف دشمنی ترک کردے اور پیانگ یانگ کی سیکورٹی اور سلامتی کی ضمانت فراہم کی جائے۔انہوں کہا کہ شمالی کوریا نے مذاکرات کے لیے، خطے سے امریکی فوج کے انخلا کی بھی شرط عائد نہیں کی ہے۔دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ شمالی کوریا کی حکمراں جماعت کے سینیئر رہنماؤں کا اجلاس پیانگ یانگ میں جاری ہے جس میں دونوں کوریاؤں کی سربراہی ملاقات کا ایجنڈا تیار کیا جارہا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ اس اجلاس میں شمالی کوریا کے رہنما اور امریکی صدر کے درمیان مجوزہ ملاقات کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔شمالی کوریا کی نیوز ایجنسی کے مطابق اس اجلاس کا پیغام یہ ہے کہ شمالی کوریا جزیرہ نمائے کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کیے جانے کا پختہ ارادہ رکھتا ہے۔ نیوز ایجنسی کے مطابق اس اجلاس کا انعقاد شمالی کوریا کی حکمراں جماعت کی سینٹرل کمیٹی نے کیا ہے جو ملک کے اہم اور اسٹریٹیجک فیصلے کرنے کی ذمہ دار ہے۔شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان ہاٹ لائن بھی قائم کردی گئی ہے اور توقع ہے کہ دونوں ممالک کے رہنما اپنی ملاقات سے پہلے مذکورہ ہاٹ لائن پر ایک دوسرے سے بات چیت بھی کریں گے۔ دونوں کوریاؤں کی سربراہی ملاقات آئندہ جمعے کو متوقع ہے جو پچھلے گیارہ برس کے دوران شمالی اور جنوبی کوریا کے رہنماؤں کی پہلی ملاقات ہوگی۔درایں اثنا اطلاعات ہیں کہ امریکہ اور شمالی کوریا کے سفارت کار امن مذاکرات کا راستہ ہموار کرنے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ صلاح و مشورے میں مشغول ہیں۔ قبل از ایں بدنام زمانہ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سرغنہ مائک پومپیو نے پیانگ یانگ کا غیر اعلانیہ دورہ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جون ان سے ملاقات کی تھی۔