شمالی کوریاکے ایٹمی تجربات روکنے کے اعلان پر ٹرمپ جذباتی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کی جانب سے ایٹمی اور میزائل تجربات روکنے کے اعلان پر جذباتی ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ شمالی کوریا کے رہنما کے ساتھ ملاقات کے لیے بے چین ہیں۔
شمالی کوریا کے بارے میں ٹرمپ کا یہ تازہ ترین ٹوئٹ ردعمل اس وقت سامنے آیا ہے جب پیانگ یانگ نے ہفتے کی صبح جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اکیس اپریل سے اپنے ایٹمی اور میزائل تجربات معطل کر رہا ہے۔شمالی کوریا کی جانب سے ایٹمی اور میزائل تجربات روکنے اور ایک ایٹمی سائٹ بند کرنے کا اعلان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اون آئندہ جمعے کو جنوبی کوریا کے صدر مون جائے ان سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ٹرمپ انتظامیہ کے اشتعال انگیز اور مخاصمانہ اقدامات کے باعث سن دوہزار سترہ سے جزیرہ نمائے کوریا میں حالات بے انتہا کشیدہ چلے آرہے ہیں۔شمالی کوریا کی جانب سے پے در پے ایٹمی اور میزائل تجربات نے جزیرہ نمائے کوریا میں خود سرانہ فوجی اقدامات کے امکان کو امریکا سے پہلے ہی چھین لیا تھا اور گزشتہ ماہ شمالی کوریا کے رہنما کی جانب سے امریکی صدر کے ساتھ ملاقات پر آمادگی اور اب ایٹمی اور میزائل تجربات روکنے کے اعلان نے، ٹرمپ کو بے انتہا پیچیدہ اور سنگین سفارت کاری کے راستے پر لاکھڑا کیا ہے۔ٹرمپ ایک جانب مئی کے اواخر یا جون کے اوئل میں شمالی کوریا کے رہنما کے ساتھ دو بدو ملاقات کی تیاری کر رہے ہیں تو دوسری جانب ان کی سفارتی ٹیم کے کمزور ہونے کے معاملے پر اندرون ملک کڑی نکتہ چینی بھی کی جارہی ہے۔شمالی کوریا کے رہنما کی جانب سے ملاقات کی پیشکش پر ٹرمپ نے جس قسم کا ردعمل ظاہر کیا تھا اس پر بھی کانگریس اور امریکی میڈیا میں پہلے تنقید کی جارہی ہے۔امریکہ کے سینیئر سیاستدانوں میں اس بات پر خاصی تشویش پائی جاتی ہے کہ نیویارک کے بلند و بالا ٹاوروں میں بیٹھنے والا تاجر، شمالی کوریا کی منظم ڈپلومیسی کا کیسے مقابلہ کرے گا؟