شمالی اور جنوبی کوریا کے اعلی حکام کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور
شمالی اور جنوبی کوریا کے اعلی حکام کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور شروع ہوگیا ہے جسے دونوں ملکوں کے مستقبل کے تعلقات کے حوالے سے انتہائی اہم قرار دیا جارہا ہے۔
سرحدی علاقے پانمن جوم میں ہونے والے اس اعلی سطحی اجلاس میں دونوں ملکوں کے سربراہی اجلاس کا ایجنڈا تیار کیا جارہا ہے جو آئندہ جمعے کو متوقع ہے۔سیئول اور پیانگ یانگ کے درمیان ہونے والے اتفاق رائے کے مطابق جنوبی کوریا کے صدر مون جائے ان اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان ستائیس اپریل کو سرحدی شہر پانمن جوم میں ایک دوسرے سے ملاقات اور دونوں کوریاؤں کے درمیان اتحاد کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے۔کہا جارہا ہے کہ دونوں کوریاؤں کے درمیان تعلقات کی بہتری، سرحدوں پر امن و امان کا قیام اور جزیرہ نمائے کوریا کے بحران کا پائیدار حل، مون جائے ان اور کم جونگ ان کے درمیان ملاقات کا بنیادی ایجنڈا ہوگا۔دوسری جانب جاپان اور کینیڈانے شمالی کوریا کے خلاف اقوام متحدہ کی عائد کردہ پابندیاں جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔جاپان کے وزیر خارجہ تارو کانو اور کینیڈا کی وزیر خارجہ کرسٹینا فری لینڈ نے ٹورنٹو میں ہونے والی ملاقات کے دوران، ایٹمی اور میزائل تجربات کے مکمل خاتمے پر مجبور کرنے کی غرض سے شمالی کوریا پر دباؤ بنائے رکھنے اور مزید پابندیاں وضع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔جاپان، شمالی کوریا کی جانب سے ایٹمی اور میزائل پروگرام کی معطلی کو کافی نہیں سمجھتا اور اس کا کہنا ہے کہ پیانگ یانگ درمیانہ فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سے بھی اپنے ہمسایہ ملکوں جاپان اور جنوبی کوریا کو نشانہ بنانے کی طاقت رکھتا ہے۔قابل ذکر ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے ہفتے کے روز ایٹمی اور میزائل تجربات معطل کرنے اور شمالی علاقے میں واقع ایک ایٹمی سائٹ بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔کم جونگ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں ان کے ملک کو مزید ایٹمی اور میزائلی تجربات کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ پیانگ یانگ نے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کی ٹیکنالوجی پوری طرح سے حاصل کرلی ہے۔توقع کی جارہی ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان جمعہ ستائیس اپریل کو جنوبی کوریا کے صدر مون جائے ان سے جبکہ مئی کے اواخر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔