May ۰۹, ۲۰۱۸ ۱۴:۵۸ Asia/Tehran
  •  ٹرمپ کے فیصلے پر ڈیموکریٹس رہنماؤں اور سینیٹروں کی شدید ناراضگی

جامع ایٹمی معاہدے سے امریکی صدر ٹرمپ کے نکل جانے کے اعلان کے بعد امریکا میں ڈیموکریٹس اراکین کانگریس اور رہنماؤں نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کا یہ اقدام ایک اسٹریٹیجک غلطی ہے۔

سابق امریکی صدر باراک اوباما نے ڈونالڈ ٹرمپ کے ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے فیصلے کوبڑی غلطی قرار دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ کافی طویل مذاکرات اور سفارتکاری کے بعد جامع ایٹمی معاہدہ طے پایا تھا اور اب معاہدے سے نکلنے کا مطلب اپنے قریبی ترین اتحادیوں سے منہ موڑنا ہے۔

سابق امریکی صدر باراک اوباما نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ جمہوریت اور سیاست میں اتار چڑھاؤ اور ایک حکومت سے دوسری حکومت میں منتقلی کا عمل ہوتا رہتا ہے کہا کہ ایک ایسے معاہدے کو کہ جس پر امریکہ نے بھی دستخط کئے تھے پاؤں تلے روندنا واشنگٹن کی ساکھ کو خراب کرنے کے مترادف ہے۔

باراک اوباما کا کہنا تھا کہ ایٹمی معاہدہ صرف ایران اور امریکہ کے مابین طے نہیں پایا تھا اس لئے اس قسم کے معاہدوں سے چشم پوشی دنیا کی دوسری بڑی طاقتوں کے سامنے امریکہ کی ساکھ اور وقار کو متاثر کرے گا۔ ڈیموکریٹس سینیٹر پیٹریک لیہی نے کہا ہے کہ ٹرمپ نے یہ اعلان کر کے ایک غلطی کا ارتکاب کیا ہے اور انہوں نے اپنے خطرناک انتخابی وعدوں میں سے ایک کو پورا کر دیا-

ریاست میری لینڈ سے ڈیموکریٹ سینیٹر فان ہولین نے بھی کہا ہے کہ ٹرمپ نے امریکی ساکھ تباہ کر دی اور واشنگٹن کو اپنے اتحادیوں کے درمیان الگ تھلگ کر دیا - ایک اور امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے بھی کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے سے نکل کر ٹرمپ نے ایک اور غیرذمہ دارانہ رویّے کا ثبوت دیا ہے- سینیٹر باب کیسی نے بھی کہا کہ امریکا کے فوجی حکام کا کہنا ہے کہ ایران ایٹمی معاہدے کا پابند ہے اور اس معاہدے میں امریکا کی موجودگی اس کے لئے کافی سود مند ہو سکتی تھی- سینیٹر ٹام کارپر نے کہا کہ ٹرمپ نے بحرالکاہل کے ملکوں کے ساتھ تجارتی معاہدے، ماحولیات کے عالمی معاہدے اور اب ایٹمی معاہدے سے نکل کر صرف اپنی من مانی کا ثبوت دیا ہے-

امریکا کے بیشتر ڈیموکریٹ سینیٹروں نے ٹرمپ کے اقدام کی مخالفت کی ہے جبکہ متعدد ریپبلکن سینیٹروں نے بھی ایٹمی معاہدے سے ٹرمپ کے نکلنے کے اعلان کی براہ راست حمایت نہیں کی ہے- ریپبلکن سینیٹر جف فلیگ نے اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا ہے کہ ایٹمی معاہدے میں ہرچند کچھ خامیاں ہیں لیکن اس معاہدے سے نکلنا امریکا کے قومی مفاد میں نہیں ہے-

دوسری جانب امریکا کی وزارت خزانہ نے اعلان کیا ہے کہ ٹرمپ کے ذریعے ایران پر عائد کی گئیں تازہ ترین پابندیوں کے تحت ایران کو بوئینگ اور ایئر بس طیاروں کی فروخت منع ہو گئی ہے- ٹرمپ نے ایران پر تازہ پابندیوں کے قانون پر دستخط ایک ایسے وقت کئے ہیں جب ایران کے عوام نے مختلف قسم کے دباؤ، دھمکیوں اور پابندیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کر کے اپنی خود مختاری اور مظلوم اقوام کے دفاع کی امنگوں اور اصولوں کی حفاظت کی ہے اور پابندیوں کے باوجود اس نے روز بروز مختلف میدانوں میں ترقی کی ہے اور ایٹمی معاہدے کے غیر اہم ہونے سے اگر کسی کو نقصان پہنچے گا تو وہ امریکا اور اس کے اتحادی ہوں گے کیونکہ ایران ہر اقدام کا مناسب جواب دینے کی توانائی رکھتا ہے-

ٹرمپ نے ایران کے دفاعی بجٹ میں اضافے کا بھی جھوٹا دعوی کیا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پورے علاقے میں ایران وہ واحد ملک ہے جس کا دفاعی بجٹ سب سے کم ہے اور گذشتہ دو صدیوں کے دوران ایران نے کسی بھی ملک  کے خلاف  جارحیت کا ارتکاب نہیں کیا ہے جبکہ اس کے برخلاف امریکا اور اسرائیل ہمیشہ ایران کو دھمکیاں دیتے رہتے ہیں۔

 

ٹیگس