ٹرمپ کی نادانی جی سیون کی ناکامی
ترقی یافتہ ممالک کے گروپ جی سیون کا اجلاس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے رویے کے باعث ناکامی سے دوچار ہوا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ترقی یافتہ ممالک کی تنظیم جی سیون کا کینیڈا میں ہونے والا دو روزہ اجلاس ختم ہوگیا ہے تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غیر سنجیدہ اور منفی رویے کے باعث اجلاس کا اختتام خوشگوار نہیں ہوسکا جس سے گروپ میں شامل امریکا کے اتحادی ممالک کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ شمالی کوریا کے سربراہ سے ملاقات کے لیے روانگی کا بہانہ بنا کر جی سیون اجلاس کے اختتام سے قبل ہی واپس چلے گئے تھے۔گزشتہ روز کینیڈا سے ایشیا کے لیے روانہ ہوتے ہوئے صدر ٹرمپ نے اپنے نمائندوں کو جی سیون اجلاس کے مشترکہ اعلامیے کی توثیق پر دستخط نہ کرنے کا حکم دیا جس کے باعث اعلامیہ تاحال جاری نہیں ہوسکا۔
واضح رہے کہ متنازع بیانات کے لیے شہرت رکھنے والے امریکی صدر نے معاشی جنگ کو پسندیدہ قرار دیتے ہوئے چین سمیت یورپی ممالک سے برآمد کردہ اشیا پر ٹیکس عائد کردیا تھا جس کے جواب میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر ٹیکس عائد کردیا تھا۔
دوسری جانب کینیڈا کے کیوبک سٹی میں جی سیون ملکوں کے اجلاس میں ایران سے ایٹمی ڈیل اور امریکا اور یورپ کے درمیان تجارتی معاملات پر اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔
کینیڈا میں جی سیون گروپ کے اجلاس میں امریکا اور یورپی ملکوں کے درمیان ایران جوہری معاہدے اور تجارتی معاملات پر اختلافات کم ہونے کی بجائے بڑھ گئے اور جاپان اور یورپی ممالک ایران سے جوہری معاہدے کو جاری رکھنے پرمتفق ہیں۔
کانفرنس کے مشترکہ اعلامیے میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے جاری رہنا چاہیے۔