امریکا کی پیروی کرنے والی یورپی کمپنیوں کو یورپی یونین کا سخت انتباہ
یورپی یونین نے یورپی کمپنیوں کو خبردار کیا ہے کہ اگرانہوں نے امریکی پابندیوں کے خوف سے ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات منقطع کئے تو انہیں یونین کی پابندیوں اور تادیبی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑے گا
یورپی یونین کے شعبہ خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی کی مشیر ناتھالی توچی نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر یورپی کمپنیوں نے ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کی وجہ سے ایران میں کام کرنے سے انکار کیا تو یورپی یونین ان کے خلاف تادیبی کارروائی کرے گی - انہوں نے کہاکہ ایران کو یہ سفارتی پیغام پہنچانے کے لئے کہ یورپی یونین ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کے لئے بہت ہی سنجیدہ ہے اس طرح کا اقدام ضروری ہے - یورپی یونین کے شعبہ خارجہ پالیسی کی مشیر نے کہا کہ یورپی یونین کے اس اقدام کو ایٹمی معاہدے کے تحفظ کے لئے اس یونین کی سنجیدہ کوشش کے طور پر دیکھا جاناچاہئے - ٹرمپ نے گذشتہ مئی کے مہینے میں ایک فرمان پر دستخط کرکے ایران کے خلاف غیر قانونی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا اعلان کردیا تھا - ٹرمپ کے اس اقدام کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی تھی - امریکا کا مقصد ایٹمی معاہدے کو سب و تاژ کرنا اور ایران کی پرامن ایٹمی سرگرمیوں کو بند کرانا ہے لیکن امریکا کی اس کوشش کی ایٹمی معاہدے میں شامل برطانیہ، فرانس، جرمنی اور چین و روس نے شدید مخالفت کی ہے - خاص طور پر یورپی یونین نے امریکا کی اس کوشش کی شدید مخالفت کی اور وہ ایران کو ایک پیکج پیش کرکے ایسی تدابیر اپنا رہی ہے تاکہ ایران کو ایٹمی معاہدے باقی رکھنے میں راضی رکھ سکے - اس وقت یورپ کے سامنے سخت چیلنج ہے اگر ایٹمی معاہدہ ختم ہوجاتاہے تو نہ صرف یہ کہ عالمی سطح پر یورپ کی ساکھ بری طرح متاثر ہوجائے گی بلکہ ایٹمی معاہدے اور ایٹمی مذاکرات کے بانی کی حیثیت سے بھی اس کی حیثیت ختم ہوجائےگی - دوسری جانب یورپ کے ذریعے ایٹمی معاہدے کی حفاظت پر مبنی اقدامات اور کوششوں کے جواب میں ایران کا موقف بہت واضح ہے تہران پہلے ہی اعلان کرچکا ہے کہ وہ اسی وقت تک ایٹمی معاہدے میں باقی رہے گا جب تک اس معاہدے سے اس کے مفادات پورے ہوتے رہیں گے اس لئے یورپ کو چاہئے کہ وہ اپنے اقدامات تیز کرے اور امریکی پابندیوں کو زیادہ سے زیادہ غیر موثر بنانے کی کوشش کرے -