Aug ۲۶, ۲۰۱۸ ۱۶:۲۴ Asia/Tehran
  • عالمی رہنما روہنگیا مسلمانوں پر ظلم وستم بند کرانے میں ناکام

عالمی رہنما روہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوج اور انتہا پسند بدھسٹوں کے مجرمانہ اقدامات کا سلسلہ رکوانے میں ناکام ہوگئے ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے کرائسس رسپونس ڈائرکٹر ترانا حسن نے رونگیا مسلمانوں کے خلاف میانمار کی فوج کے حملے کی برسی کے موقع پر جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ دن انتہائی شرمندگی کا دن ہے کیونکہ انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے جانے کی کوششیں شکست سے دوچار ہوگئی ہیں۔
ترانا حسن نے کہا کہ ایسی بھی کوئی ضمانت موجود نہیں کہ میانمار کی فوج آئندہ ایسے جرائم کا ارتکاب نہیں کرے گی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی کرائسس ریسپونس ڈائریکٹر نے کہا کہ ایک سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود ہزاروں روہنگیا عورتین، بچے اور مرد حضرات مسلسل اور منظم طریقے سے کیے جانے والے حملوں سے جان بچا کر بھاگ رہے ہیں اور بنگلہ دیش کے پناہگزین کیمپوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

دوسری جانب جنوب مشرقی ایشیا کے ایک بتیس عوامی نمائندوں نے اپنے مشترکہ بیان میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اپیل کی ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جرائم کے ارتکاب میں ملوث میانمار کے اعلی حکام کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ دائر کرے۔
اس بیان پر انڈونیشیا، ملائشیا، فلپائن، سنگاپور اور مشرقی تیمور کے ارکان پارلیمنٹ نے دستخط کیے ہیں۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبہ راخین میں میانمار کی فوج کے حملے کو ایک سال گزر گیا ہے لیکن اس مجرمانہ حملے میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹھرے میں نہیں لایا جاسکا ہے۔
بیان میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ میانمار میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شفاف تحقیقات اور اس میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے عالمی نظام کو متحرک کیا جائے۔
ادھر بنگلہ دیش کے پناہگزیں کیمپ میں مقیم ہزاروں روہنگیا مسلمانوں نے مظاہرے کرکے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ پناہگزیں کیمپوں میں رہنے والے روہنگیا مسلمانوں کی حالت پر بھی توجہ دے جنہیں لاتعداد مسائل و مشکلات کا سامنا ہے۔
قبل ازیں بـچوں کے عالمی ادارے یونیسیف نے روہنگیا پناہگزین کے بچوں کی ابتر صورتحال کی بابت سخت خبردار کیا ہے۔
یونیسیف کے ترجمان سائمن انگرم نے بتایا ہے کہ بنگلہ دیش میں پناہ لینے والے پانچ  لاکھ سے زائد روہنگیا پناہ گزینوں کو بیماریوں اور طوفان کا خطرہ درپیش ہے اور بچوں کو نقصان پہنچنے کا سب سے زیادہ اندیشہ ہے۔
یونیسیف کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پناہ گزیں کیمپوں میں زندگی بسر کرنے والے روہنگیا بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں اور انہیں تن ڈھانپنے کے لیے مناسب کپڑے، دوائیں اور تعلیم بھی میسر نہیں ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پانچ لاکھ تیس ہزار سے چھے لاکھ تک روہنگیا مسلمان اس وقت بھی مغربی میانمار کے صوبے راخائن میں موجود ہیں جن میں تین لاکھ ساٹھ ہزار کے قریب بچے ہیں۔

حکومت میانمارکا دعوی ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کی باز آباد کاری کی کوشش کر رہی ہے تاہم شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ بنگلادیش کی سرحدوں پر روہنگیا پناہ گزینوں کی آمد کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
پچیس اگست دوہزار سترہ سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف میانمار کی فوج اور انتہا پسند بدھسٹوں کے تازہ حملوں میں چھے ہزار سے زائد مسلمان جاں بحق اور آٹھ ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

ٹیگس