ادلب سے عام شہریوں کے محفوظ انخلا پر تاکید
شام کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے شمال مغربی صوبے ادلب سے عام شہریوں کے محفوظ انخلا کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شام کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اسٹیفن ڈی مستورا نے عام شہریو کے انخلا کی خاطر ادلب کے تمام مشرقی، جنوبی اور شمالی علاقوں میں محفوظ راہداریوں کے قیام کو ضروری قرار دیا۔
انہوں نے سلامتی کونسل کے اجلاس کے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ محفوظ راہداریوں کے قیام میں مدد دینے کے لیے بھی پوری طرح تیار ہے۔
انہوں نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ ادلب میں درجنوں دہشت گرد گروہ سرگرم ہیں جن میں ہزاروں غیر ملکی دہشت گرد شامل ہیں۔
دوسری جانب جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ ادلب میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے حوالے سے برلن اور ماسکو کے نظریات میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔
آر ایل ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے جرمن چانسلر نے شام میں روس کے اقدامات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ انتہائی ضروری ہے تاہم عام شہریوں کی جان کا تحفظ بھی بے انتہا اہمیت رکھتا ہے۔
جرمن چانسلر نے کہا کہ وہ اس سے پہلے بھی شام میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے بارے میں روسی صدر ولادیمیر پوتن اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان سے بات چیت اور جنگ زدہ علاقوں میں عام شہریوں کی حفاظت پر زور دے چکی ہیں۔
شام کی حکومت اور فوج نے ملک میں دہشت گردوں کے آخری ٹھکانے ادلب میں ایک بڑی فوجی کارروائی کے آغاز کا اعلان کیا تھا تاکہ ملک سے دہشت گردوں کے صفائے کا عمل مکمل کیا جاسکے۔
فوعہ اور کفریہ سے عام شہریوں کے انخلا کے بعد سے ترکی کی سرحد کے قریب واقع شام کا صوبہ ادلب اس وقت مکمل طور پر دہشت گردوں کے قبضے میں ہے۔
شام کے صدر بشار اسد پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ ترکی کی سرحد کے قریب واقع اس صوبے کو دہشت گردوں سے پاک کرنا ان کی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
شامی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے ادلب میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کلین اپ کے لیے لازمی منصوبہ بندی کر لی ہے جس میں عام شہریوں کی حفاظت کو خاص طور سے مد نظر رکھا گیا ہے۔