میانمار کے فوجی سربراہ کے خلاف مقدمہ چلانے کا مطالبہ
اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف میانمار کی فوج اور انتہا پسند بدھسٹوں کے ہولناک جرائم کی نئی رپورٹ جاری کی ہے۔
چار سو چوالیس صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں صوبہ راخین کے دیہی علاقوں میں میانمار کے فوجیوں اور انتہا پسند بدھسٹوں کے ہاتھوں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام اور تشدد کے دستاویزی ثبوت شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میانمار کی فوج اور انتہا پسند بدھسٹوں نے مین گئی اور صوبہ راخین کے بہت سے دوسرے دیہاتوں پر حملہ کر کے مردوں کا قتل اور عورتوں اور بچوں کو جدا کرنے کے بعد انہیں دریا میں پھینکنے کے علاوہ بہت سے افراد کو زندہ جلا دیا تھا۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے تفتیش کاروں نے اس رپورٹ کے منظرعام پر آنے کے بعد ایک بار پھر عالمی ادارے سے مطالبہ کیا کہ وہ میانمار کی فوج کے سربراہ اور پانچ دیگر اعلی افسران کو روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جنگی جرائم کا اصل مجرم قرار دے کر عالمی فوجداری عدالت میں مقدمہ قائم کرے۔
اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں نے بھی سلامتی کونسل سے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کے ذمہ داروں کو عالمی فوجداری عدالت کے حوالے کرنے اور اس ملک کو اسلحہ کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔