سلامتی کونسل میں امریکہ کی اسرائیل نوازی
ایسی حالت میں کہ یورپی ملکوں نے غرب اردن میں اسرائیل کے اشتعال انگیز اقدامات پر سخت خبردار کیا ہے امریکہ نے توجہ ہٹانے کے لئے ایران کا مسئلہ اٹھاکر ایک بار پھر اسرائیل نوازی کا ثبوت پیش کر دیا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں آٹھ یورپی ملکوں نے اسرائیل سے باضابطہ طور پر مطالبہ کیا ہے کہ وہ غرب اردن میں خان الاحمر قصبے کو تباہ کرنے کے لئے اپنا فیصلہ منسوخ کر دے۔
برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی، سوئیڈن، بلجیئم، پولینڈ اور ہالینڈ نے مشترکہ بیان میں انتباہ دیا ہے کہ غرب اردن کے علاقے خان الاحمر کو تباہ کرنے کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔
مغربی ایشیا کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی کوارڈینیٹر نیکولائی ملادینوف نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت اعلانیہ طور پر صیہونی بستیوں کی تعمیر کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے اور اس نے تعمیر کا عمل روکنے پر کوئی توجہ نہیں دی ہے۔
اقوام متحدہ میں فرانسیسی نمائندے فرانسوا دلیٹر نے بھی اجلاس سے اپنے خطاب میں خان الاحمر علاقے کو تباہ کرنے سے متعلق اسرائیل کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک سو ساٹھ سے زائد بچے بے گھر ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں اور اس کے ناقابل تلافی نقصانات ہو ں گے۔ انھوں نے کہا کہ غزہ کی انسانی صورت حال خطرناک بنی ہوئی ہے اور اسرائیل کی جانب سے غزہ کا محاصرہ ختم کئے جانے کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ میں اٹلی کے نمائندے کارین پائرس نے بھی کہا ہے کہ خان الاحمر قصبے کو تباہ کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
اقوام متحدہ میں روس کے مستقل مندوب واسیلی نبنزیا نے بھی کہا ہے کہ فلسطین کے مسئلے کو حل کئے جانے سے مشرق وسطی کے امن و استحکام میں مدد مل سکتی ہے خاص طور سے ایسی صورت میں کہ علاقے میں تشدد و بحران کی زندہ مثال خود اسرائیل ہے جو دہشت گردی کی تقویت پر منتج ہوا ہے۔
تاہم اقوام متحدہ میں مستقل امریکی مندوب نکی ہیلی نے اجلاس کے اصل ایجنڈے یعنی فلسطین کے بارے میں گفتگو کرنے کے بجائے ایران کے خلاف اپنے بے بنیاد دعؤوں کا اعادہ کیا۔
انھوں نے دعوی کیا کہ ایران علاقے کو غیر مستحکم کر رہا ہے اور وہ مشرق وسطی میں اپنے پڑوسی ملکوں کے اقتدار کے حق کو نظرانداز کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ فلسطین کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس فلسطینی اور صیہونی حکومت کے نمائندوں کی تقریر اور غرب اردن میں صیہونی بستیوں کی تعمیر یا غزہ کے بحران کے بارے میں کوئی بھی بیان جاری کئے بغیر ختم ہو گیا۔