فرانس کے شہر اسٹراسبرگ میں حملہ ،دہشت گردانہ کارروائی
فرانس کے شہر اسٹراسبرگ میں فائرنگ کے واقعے میں کم سے کم چار افراد ہلاک اور متعدد دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔ فرانسیسی حکومت نے اس واقعے کو دہشت گردی قرار دیا ہے۔
میڈیارپورٹوں کے مطابق فرانس کے شہر اسٹراسبرگ میں کرسمس کی تیاریوں کے دوران ایک مسلح شخص نے کرسمس مارکیٹ میں اندھا دھند فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں کم سے کم چار افراد ہلاک اور گیارہ دیگر زخمی ہو گئے-
فائرنگ ہوتے ہی وہاں موجود لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی اور لوگ اپنی جان بچانے کے لئے سراسیمگی کے عالم میں ادھر ادھر بھاگ رہے تھے-
فرانسیسی وزیرداخلہ کرسٹوفر کیسٹینر نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے موقع پر پہنچ کر حملہ آور کو حراست میں لینے کی کوشش کی تاہم اس دوران فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں حملہ آور زخمی ہوا لیکن اس کے باوجود وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا- حملہ آور کا نام شریف سی بتایا گیا ہے اور اس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ اسٹراسبرگ شہر کا ہی رہائشی ہے اور اسی شہر میں پیدا ہوا ہے-
فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور کا مجرمانہ ریکارڈ ہے اور اس شخص کا نام فرانس کی بلیک لیسٹ میں بھی موجود ہے- فرانسیسی وزیرداخلہ نے کہا ہے کہ حملہ آور کو تلاش کرنے کے لئے جگہ جگہ چھاپے مارے جا رہے ہیں- پورے ملک میں سیکورٹی کو الرٹ کر دیا گیا ہے اور کرسمس کی آمد کے موقع پر اس قسم کے مزید واقعے سے بچنے کے لئے بازاروں اور مارکیٹوں میں سیکورٹی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے-
دوسری جانب فرانس کے اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ یہ دہشت گردانہ حملہ تھا اور کاؤنٹر ٹیررازم سیل نے حملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں- دہشت گردی کے اس واقعے کے بعد اسٹراسبرگ میں یورپی پارلیمان کی عمارت بند کر دی گئی- الیزہ پیلس نے بھی اعلان کیا ہے کہ اسٹراسبرگ حملے کی تحقیقات کے لئے اس نے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے-
اس درمیان فرانس کے وزیر مملکت برائے داخلہ امور لورینٹ نونزے نے کہا ہے کہ حملہ آور کا تعاقب کیا جا رہا ہے لیکن اس بات کا بھی امکان ہے کہ وہ فرانس سے باہر فرار ہو گیا ہو- انہوں نے یہ بھی کہا کہ حملہ آور دسمبر دو ہزار پندرہ میں جیل سے رہا ہوا تھا-
دوسری جانب فرانس کے ٹیلی ویژن چوبیس نے خبر دی ہے کہ اسٹراسبرگ کے دہشت گردانہ حملے کے بعد شہر میں ہر طرح کے اجتماع اور مظاہرے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جبکہ پورے ملک میں کرسمس مارکیٹوں میں سیکورٹی کے اقدامات سخت کر دیئے گئے ہیں-
فرانس میں حالیہ برسوں کے دوران وقفے وقفے سے دہشت گردانہ حملے ہوتے رہے ہیں جن میں دسیوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں-
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ فرانس بھی ان مغربی ملکوں میں شامل ہے جنھوں نے شام میں دہشت گرد عناصر بھیجنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی اور اب شام میں دہشت گردوں کا قلع قمع ہو جانے کے بعد مغربی ممالک منجملہ فرانس، دہشت گردوں کی اپنے اپنے ملکوں میں واپسی پر سخت خوف زدہ ہیں اور اب ان ہی ملکوں کو خاص طور پر دہشت گردانہ حملوں کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے-