ٹرمپ کا شام سے فوجوں کے انخلا کا اعلان، حقیقت یا دھوکہ
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جو ہنگامہ خیز اور غیر متوقع فیصلوں کے حوالے سے مشہور ہیں، اچانک شام سے تمام امریکی فوجیوں کو باہر نکالنے کا اعلان کر دیا۔
ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ" ہم نے شام میں داعش کو شکست دے دی ہے اور ٹرمپ کے دور صدارت میں، وہاں ہماری موجودگی کی واحد دلیل یہی تھی۔
ٹرمپ نے اس کے بعد اپنے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا کہ " داعش کے خلاف تاریخ ساز فتح کے بعد وقت آن پہنچا ہے کہ شام سے اپنے فوجیوں کو وطن واپس بلا لیا جائے۔
اگرچہ داعش کی شکست کے بارے میں ٹرمپ کے دعوے اور امریکی فوجیوں کو واپس بلانے کے اعلان کا اندرونی حلقوں اور واشنگٹن کے اتحادیوں نے خیر مقدم کیا ہے تاہم سینیٹر لینڈسے گراہم نے شام سے امریکی فوج کے انخلا کو ایک غلطی قرار دیا ہے۔
ٹرمپ کے اس فیصلے کا کئی لحاظ سے جائزہ لیا جا سکتا ہے، سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ ٹرمپ ناقابل بھروسہ شخصیت کے مالک ہیں اور اپنے دور صدارت میں کئی ایک غیر متوقع فیصلے کر چکے ہیں۔ جن میں سب سے مشہور فیصلہ شمالی کوریا کے رہنما کے ساتھ مذاکرات کا اعلان اور ان کے ساتھ ملاقات میں ہونے والا اتفاق رائے بھی ہے۔
البتہ یہ بات بھی دھیان میں رکھے جانے کی ضرورت ہے کہ ٹرمپ اپنے غیر متوقع فیصلوں پر ضروری نہیں کہ عمل بھی کریں کیونکہ شدید مخالفت اور اس نتیجے پر پہنچنے کے بعد کہ اس فیصلے پر عملدرآمد کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی وہ اپنے موقف سے پیچھے بھی ہٹ جاتے ہیں۔ میکیسکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے پانچ ارب ڈالر کے بجٹ کی درخواست کانگریس کی جانب سے مسترد کردیئے جانے کے بعد ٹرمپ کا اپنے فیصلے سے دستبردار ہونا اس کی واضح مثال ہے۔
شام کے بارے میں بھی ہمیں دیکھنا ہو گا کہ پینٹاگون، کانگریس اور اسرائیل و برطانیہ جیسے اپنے اتحادیوں کی شدید مخالفت کے سامنے ٹرمپ اپنا فیصلہ بدلتے ہیں یا اس پر عملدرآمد پر بضد رہتے ہیں۔
جہاں تک ٹرمپ کے فیصلے کی وجوہات کا تعلق ہے تو بظاہر اس کی ایک وجہ یہ دکھائی دیتی ہے کہ امریکی اسٹریٹیجک ماہرین کا خیال ہے کہ مستقبل قریب میں سنگین قیمت چکائے بغیر امریکہ شام میں طاقت کا توازن تبدیل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکتا لہذا اس ملک سے نکل جانا ہی امریکہ کے حق میں بہتر ہو گا۔
دوسری وجہ، ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کی جانب سے بار بار دیئے جانے والے اس انتباہ کے تناظر میں کہ ترک فوج اور اس کے اتحادی مشرقی فرات کے شامی علاقے میں کردوں کے خلاف کسی بھی وقت فوجی آپریشن شروع کر سکتے ہیں، ٹرمپ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ شام میں ترک اور امریکی فوج کے درمیان کسی بھی طرح کی محاذ آرائی کو روکنے اور واشنگٹن انقرہ تعلقات کو مزید کشیدگی سے بچانے کے لیے شام سے اپنی فوجوں کو واپس بلا لیا جائے۔
شام سے امریکہ کے ممکنہ انخلا کی وجوہات سے قطع نظر اس بات پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ دمشق حکومت بارہا اپنے ملک میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کو غیر قانونی اور غاصبانہ قبضے کے مترادف قرار دیتے ہوئے اس کے انخلا پر زور دیتی آئی ہے۔