غزہ جنگ صحافیوں کے لئے ڈیڑھ صدی کی مہلک ترین جنگ ثابت
غزہ میں شہید ہونے والے صحافیوں کی تعداد گزشتہ ایک سو ساٹھ برسوں میں آٹھ بڑی جنگوں میں مارے جانے والے صحافیوں کی تعداد سے تجاوز کر گئی ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: الجزیرہ چینل کی ویب سائٹ نے گزشتہ دو برسوں کے دوران صیہونی حکومت کے ہاتھوں شہید ہونے والے فلسطینی شہید صحافیوں کے سلسلے میں ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں غزہ جنگ کو صحافیوں کے لئے گزشتہ ڈیڑھ صدی سے زائد عرصے کی مہلک ترین جنگ قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں آیا ہے کہ اب جب کہ غزہ میں ہو رہی بہیمانہ نسک کش جنگ اپنے تیسرے سال میں داخل ہو چکی ہے، صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے سوائے ہلاکتوں میں مسلسل اضافے کے، اور یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہو رہا ہے کہ عالمی سطح پر صیہونی جرائم کی مذمت اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔
غاصب صیہونی ٹولہ صحافیوں کی جانیں لینے میں کوئی دریغ نہیں کرتا اور غزہ میں خوفناک اور ہولناک سسانحات اور جرائم کی تصاویر نشر کرنے میں ان کے کردار کی وجہ سے انہیں سزا دیتا ہے۔ رپورٹ میں غزہ کے اندر ہوئے صحافیوں کے قتل عام کو اپنی نوعیت میں تاریخ کا بدترین قتل عام قرار دیا گیا ہے۔ مگر اس کے باوجود غزہ کے صحافی صیہونی حکومت کے تمام تر بہیمانہ جرائم اور قتل عام کے باوجود دنیا کی آنکھ اور کان بنے ہوئے ہیں۔
امریکی یونیورسٹی براؤن کی تحقیق کے مطابق، صحافی شہداء کی تعداد امریکی خانہ جنگی، پہلی اور دوسری عالمی جنگوں، کوریا، ویتنام، یوگوسلاویہ اور افغانستان میں جنگ اور خون خرابے کے دوران مارے جانے والے صحافیوں کی مجموعی تعداد سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔ رپورٹ میں مزید آیا ہے کہ سچائی کی قیمت جان دے کر چکانی پڑتی ہے، غزہ میں نسل کشی کے دوران دو سو چون صحافی شہید ہوئے، تقریباً ہر تین دن میں صیہونی ٹولے نے ایک صحافی کو شہید کیا اور ہر انہتر گھنٹے میں ایک صحافی کو نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹ میں مزید آیا ہے کہ شہید صحافیوں کی فہرست میں صرف غزہ کے سرکاری مراکز کے جاری کردہ اعداد و شمار کا حوالہ دیا گیا ہے، جبکہ بعض دیگر اداروں نے غزہ جنگ کے دوران شہید کئے جانے والے صحافیوں کے اعداد و شمار کہیں زیادہ بتائے ہیں۔مگر اس کے باوجود یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ دہشتگرد صیہونی ٹولے نے غزہ میں جتنے صحافیوں کو شہید کیا ہے ان کی تعداد گزشتہ ایک سو ساٹھ برسوں کے دوران ہونے والی آٹھ بڑی جنگوں میں مارے جانے والے صحافیوں کی تعداد سے زیادہ ہو چکی ہے۔