Oct ۰۸, ۲۰۲۵ ۲۱:۳۱ Asia/Tehran
  • یورپ کے مداخلت پسندانہ اقدامات پر ایران کا سخت احتجاج

ایران کی وزارت خارجہ نے یورپی سفیروں اور نمائندوں کو طلب کر کے یورپ کے مداخلت پسندانہ اقدامات پر سخت احتجاج کیا ہے۔

سحرنیوز/ایران: وزیر خارجہ ایران کے سیاسی معاون نے یورپی سفیروں اور نمائندوں کو طلب کر کے ایران کے میزائل پروگرام سے متعلق ان کے دعووں کو قومی معاملات میں صریح مداخلت قرار دیا۔
مجید تخت روانچی نے ایران کے میزائل پروگرام کے بارے میں یورپی ممالک کے غلط اور مبالغہ آمیز بیانات کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ میزائل صلاحیت سمیت ایران کی مقامی دفاعی صلاحیتیں صرف اپنے دفاع کے لیے ہیں، یہ ایران کے فطری حق کا حصہ ہیں اور علاقائی استحکام اور سلامتی کی ضامن ہیں۔ معاون وزیر خارجہ نے ایران کے جوہری معاملے سے متعلق سفارتی عمل میں یورپی ممالک کی جانب سے وعدہ خلافی، نالایقی اور بدنیتی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جے سی پی او اے مشترکہ کمیشن کی رابطہ کار کی حیثیت سے یورپی یونین، فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے ساتھ مل کر جامہ ایٹمی معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہی ہے، اس کے علاوہ جے سی پی او اے کے تنازعات کے حل کے طریقہ کار کا غلط استعمال کرتے ہوئے سفارت کاری میں خلل ڈالا اور تعطل پیدا کیا ہے۔
انہوں نے یورپی نمائندوں کو مشورہ دیا کہ ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں سراسر جھوٹے دعووں کو دہرانے کے بجائے بہتر ہے کہ وہ اپنے تخریبی اقدامات کا جواب دیں۔
ایران کے معاون وزیر خارجہ نے یورپی سفیروں کو یاد دلایا کہ وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے حالیہ ہفتوں میں اسنیپ بیک میکانزم کو فعال ہونے سے روکنے کے لیے مسلسل کوششیں کیں، مسلسل سفارتکاری کا سلسلہ کھلا رکھا، یورپی ٹرائیکا کے ساتھ مذاکرات کئے، قاہرہ میں آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کی بحالی پر اتفاق کیا، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر تعمیری اور قابل عمل تجاویز کی پیشکش کی، مگر ان سب کے باوجود یورپی ممالک کے امریکہ کے ساتھ اتحاد کی وجہ سے ایرانی سفارتکاری کے خلاف محاذ آئی ہوئی اور پھر امریکہ کی بے جا مطالبات کی وجہ سے وہ تمام کوششیں ناکام ہو گئیں۔
یاد رہے کہ ایران نے قرارداد بائیس اکتیس کے تحت ختم ہونے والی قراردادوں کی واپسی کو مسترد کر دیا ہے اور زور دیا ہے کہ اقوام متحدہ کے کسی بھی رکن پر اس طرح کے غیر قانونی اقدامات کی پیروی کرنا لازمی نہیں ہے۔
چین اور روس نے بھی الگ الگ بیانات میں یورپی ٹرائیکا کے اقدام کو ناجائز اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کیا ہے۔

ٹیگس