Oct ۰۸, ۲۰۲۵ ۲۱:۱۰ Asia/Tehran
  • غزہ پر اسرائیلی افواج کی وحشیانہ جارحیت جاری، دو سال کے دوران نیتن یاہو کے 8 بڑے بڑے جھوٹ

7 اکتوبر کو غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے 2 سال مکمل ہوگئے۔ اس دوران ہمیشہ کی طرح غاصب وزیر اعظم نیتن یاہو نے خوب جھوٹ بولا۔ ان کے سارے جھوٹے بیانات کے ذکر کا تو امکان نہیں ہے لہذا یہاں غاصب وزیر اعظم کے کچھ بڑے بڑے جھوٹ کا ذکر کیا جا رہا ہے۔

سحرنیوز/عالم اسلام: غاصب اسرائیل کے دیگر حکام کی طرح وزیر اعظم نیتن یاہو بھی اسرائیل کے کالے کارناموں پر پردہ ڈالنے اور عالمی رائے عامہ کو حقائق کی طرف سے منحرف کرنے کے لئے جھوٹ بولتے رہے ہیں۔ گزشتہ دو سال کے دوران بھی نیتن یاہو نے غزہ پر جارحیت جاری رکھنے اور عالمی رائے عامہ کی ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش میں بے شمار جھوٹ بول ہیں لیکن ان کے جھوٹ کی تفصیل اگر بتائی جائے تو طویل وقت اور بڑی تعداد میں کاغذ درکار ہوگا لہذا یہاں نیتن یاہو کے 8 بڑے بڑے جھوٹ بتائے جا رہے ہیں۔ بعض عالمی اداروں، میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس دروغ گوئی کا پردہ فاش کیا ہے اگرچہ عالمی میڈیا، اسرائیلی میڈیا اور سوشل میڈیا الگورتھم Algorithmنے اسرائیل کے جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کے لئے وسیع مہم چلا رکھی ہے۔  

نیتن یاہو کا جھوٹ 1: حماس نے 40 بچوں کے سر قلم کئے۔ حقیقت: کسی بھی بچے کا سر قلم ہونے کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا بلکہ بعد میں غاصب حکام نے اعتراف کیا کہ یہ جھوٹا پرپیگندا تھا۔

جھوٹ 2: حماس نے 7 اکتوبر کو اجتماعی عصمت دری کی۔ حقیقت: بعد میں ایک اسرائيلی تنظیم نے کہا کہ اس دعوے کے شواہد نہیں ملے لیکن اسرائیلی فوجیوں کے ذریعہ فلسطینیوں کے ساتھ زیادتی کے شواہد پائے گئے۔

جھوٹ 3: تحریک حماس فلسطینی شہریوں کو انسانی ڈھال بناتی ہے۔ حقیقت: الڑام بے بنیاد۔ بین الاقوامی مبصرین اور ڈاکٹروں نے بتایا کہ شہری علاقوں میں حماس کی کوئی فوجی موجودگی نہیں تھی بلکہ اسرائيلی فوج فلسطینی شہریوں کو انسانی بناتی رہی ہے۔

جھوٹ 4: فلسطینی صحافی حماس کے لئے کام کرتے ہیں۔ حقیقت: الجزیرہ اور دیگر میڈیا اداروں نے اس الزام کی تردید کی، بعد میں اسرائیل نے انھیں صحافیوں کو قتل کردیا۔

جھوٹ 5: تحریک حماس جنگ بندی معاہدوں میں خلل ڈالتی ہے۔ حقیقت: حماس نے کئی ممالک کی ثالثی میں جنگ بندی معاہدے قبول کئے لیکن نیتن یاہو نے معاہدوں کو مسترد کیا یا ان کی خلاف ورزی کی۔

جھوٹ 6: اسرائیلی فوج دنیا کی سب سے با اخلاق فوج ہے۔ حقیقت: ایمنیسٹی انٹرنیشنل اور ہیومین رائٹس واچ نے اسرائیلی فوج پر جنگی جرائم، لوٹ مار، قیدیوں پر تشدد اور اجتماعی قتل کے الزامات عائد کئے ہیں۔

جھوٹ 7: فلسطینی شہدا کی تعداد بڑھا چڑھا کر بتائی جاتی ہے۔ حقیقت: فلسطین کی وزارت صحت، اقوام متحدہ اور آزاد ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ اب تک 67 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ صحیح تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔

جھوٹ 8: اسرائیلی فوج صرف حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتی ہے۔ حقیقت: متعدد رپورٹوں سے ثابت ہوچکا ہے کہ اسرائیلی فوج نے اسکولوں، اسپتالوں، مسجدوں، گرجا گھروں، رہائشی مکانات اور پناہ گزیں کیمپوں پر وحشیانہ بمباری کی ہے اور شہید ہونے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

 

ٹیگس